چوہدری نثار کو ملزمان کے ویڈیو بیانات لیک ہونے پر تعجب
کراچی: ٹی وی چینلوں پر دو ہائی پروفائل مشتبہ افراد کی تحقیقات کے دوران بنائی گئی 3 لیک ویڈیوز نشر ہونے کے بعد بالآخر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو اس جانب خیال آہی گیا اور انہوں نے اس عمل کو ’غیر آئینی اور غیر اخلاقی‘ قرار دے دیا۔
چوہدری نثار علی خان نے ساتھ ہی سندھ حکومت سے کہا ہے کہ وہ سراغ لگائے کہ کونسی تحقیقاتی ایجنسی ان ویڈیوز کے لیک ہونے میں ملوث ہے۔
اپنے بیان میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ تمام مقدمات کا فیصلہ عدالتوں کے ذریعے ہوگا، میڈیا ٹرائل کے ذریعے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ زیر تفتیش اور گرفتار شدگان کی ویڈیوز کی تشہیر سے کیس مضبوط ہونے کے بجائے کمزور ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'اویس مظفر ہر قسم کی کرپشن میں ملوث'
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت، سندھ حکومت کو خط لکھے گی جس میں ان تحقیقاتی ویڈیوز کے لیک ہونے میں ملوث تحقیقاتی ایجنسی کو تحقیقات کرکے سامنے لانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
چوہدری نثار نے مزید کہا کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی سے بھی کہا جائے گا کہ وہ زیر تفتیش ملزمان کی ویڈیوز کی تشہیر روکنے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے۔
لیکن چوہدری نثار کا یہ اعلان پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما کو متاثر نہیں کرسکا، جنہوں نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ خود ڈاکٹر عاصم کی تحقیقاتی ویڈیو منظر عام پر لانے کی دھمکی دے کر اس ’غیر آئینی اور غیر اخلاقی‘ عمل کا ارتکاب کرچکے ہیں۔
گزشتہ بدھ او جمعرات کو، ٹی وی چینلوں نے سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم کے دو ویڈیو بیانات نشر کیے تھے، جن میں انہوں نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے رضاعی بھائی اویس مظفر عرف ٹپی پر سنگین الزامات لگائے تھے۔
جمعہ کے روز متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کارکن منہاج قاضی کا بھی 37 سیکنڈز کا ویڈیو بیان نشر کیا گیا، جس میں انہوں نے 18 سال قبل کے حکیم سعید قتل کیس میں سابق صوبائی قانون ساز کے ملوث ہونے کا الزام لگایا۔
مزید پڑھیں: حکیم سعید قتل: منہاج قاضی کا اظہارِ لاتعلقی
قبل ازیں کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد کے قاتل صولت مرزا اور ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار خالد شمیم کا ویڈیو بیان بھی پراسرار طور پر میڈیا میں نشر ہوچکا ہے۔