دنیا

اورلینڈو فائرنگ سے ثابت ہوگیا مسلمان شدت پسند ہیں،ٹرمپ

انہوں نے کہا کیا صدر اوبامااسلامی شدت پسندی کا ذکر کرنیوالے ہیں؟اگر ایسا نہیں انہیں فوراً صدارت سے استعفیٰ دے دینا چاہیے

امریکی صدارتی انتخابات کیلئے ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب میں فائرنگ سے 50 افراد کی ہلاکت پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کو مسلمانوں اور شدت پسندی سے جوڑ دیا ہے۔

مسلم مخالف بیانات کیلئے شہرت رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا سارا غصہ ٹوئٹر میں نکا لتے ہوئے مسلمانوں کو شدت پسند اور دہشت گرد قرار دے دیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی ریاست فلوریڈا کے جنوبی شہر اورلینڈو کے ایک نائٹ کلب میں عمر متین نامی شخص کی فائرنگ سے 50 افراد ہلاک اور 53 زخمی ہوگئے تھے۔

یہ پڑھیں: امریکا:ہم جنس پرستوں کے کلب میں فائرنگ، 50 ہلاک

ٹرمپ نے حملے کے ایک گھنٹے بعد ہی ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ لوگ میرے موقف (مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی) کے بارے میں مبارک باد دے رہے ہیں لیکن مجھے مبارک نہیں چاہیے، میں ان دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنا چاہتا ہوں۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں سان برنارڈینو حملے کے بعد ٹرمپ نے مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا تھا اگر وہ صدر بن گئے تو مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردیں گے۔

ٹرمپ نے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ اورلینڈو میں ہونے والا دہشت گردی کا واقعہ ابھی تو آغاز ہے، ہماری قیادت کمزور ہوچکی ہے، میں نے پہلے ہی مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا کہا تھا۔

مزید پڑھیں: اورلینڈو فائرنگ: 'واقعے کا داعش سے کوئی تعلق نہیں'

ایک طرف تحقیقاتی افسران جائے وقوعہ پر واقعہ کی تحقیقات کررہے تھے تو دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ ٹوئٹر پر حملے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے رہے۔

انہوں نے لکھا کہ ’رپورٹ کے مطابق ایک دہشت گرد نے اورلینڈ میں ہم جنس پرستوں کے نائب کلب میں موجود افراد کو گولیوں کو نشانہ بنایا جبکہ دوسرا دہشت گرد پکڑاگیا۔‘

انہوں نے ہیلری کلنٹن کی صدارتی انتخابات کیلئے مہم پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ۔

انہوں نے لکھا کہ ‘ہم ہیلری کو بطور صدر برداشت نہیں کرسکتے، پلیز! ہمیں ایسے لوگوں سے بچایا جائے، اگر وہ منتخب ہوگئیں تو ہم مزید مشکلات کا شکار ہوجائیں گے۔’

انہوں نے کہا کہ کیا صدر اوباما بالآخر 'اسلامی شدت پسندی' کا ذکر کرنے والے ہیں ؟ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو انہیں فوراً صدارت سے استعفیٰ دے دینا چاہیے

بعد ازاں صدر اوباما کا اپنے خطاب میں کہنا تھا واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے، حملہ آور سے متعلق قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ہم اس واقعہ سے متعلق حمتی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ ایف بی آئی اس کی تحقیقات کررہی ہے۔

ہلیری کلنٹن نے بھی کلب میں فائرنگ کو دہشت گردی قرار دیا تاہم انہوں نے دہشت گرد کے مذہب کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز کیا۔

انہوں نے فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔