اسلام آباد: پیراملٹری پولیس کی وردیوں میں ملبوس نامعلوم مسلح افراد نے شمالی پاکستان کے دور دراز سیاحتی مقام پر فائرنگ کر کے نو غیر ملکی سیاحوں اور ان کے ایک پاکستانی گائیڈ کو قتل کر دیا۔
کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ڈان ۔ کام کو بتایا کہ واقعہ کا ذمہ دار ان کی تنظیم سے منسلک 'جنودِ حفصہ 'نامی گروہ ہے۔
احسان اللہ احسان نے کہا کہ یہ کارروائی ان کے اہم کمانڈر ولی الرحمان کے قتل کا بدلہ ہے اور ڈرون حملوں کا ردِ عمل ہے۔
رائٹرز کی ایک خبر کے مطابق، پاکستان کے عسکریت پسند گروپ جند اللہ نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ گروہ کے ترجمان ، احمد مروت نے خبر رساں ایجنسی رائٹر کو بتایا ،' یہ غیرملکی ہمارے دشمن تھے اور فخریہ اعلان کرتے ہیں کہ انہیں ہم نے مارا ہے اور ہم مستقبل میں بھی ایسی کارروائی کرتے رہیں گے۔'
سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ نامعلوم افراد ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات تقریباً ایک بجے کیمپ میں داخل ہوئے اور وہاں موجود سیاحوں پر فائرنگ کر دی۔
ان تمام سیاحوں پر رات کی تاریکی میں تقریباً پندرہ حملہ آوروں نے حملہ کیا اور ہلاک ہونے والوں میں پانچ یوکرائنی، تین چینی اور ایک روسی شامل ہیں۔
صوبہ گلگت – بلتستان کے سینیر پولیس افسر علی شیر نے پہلے رائٹرز سے گفتگو میں دس ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ملزمان واقعہ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
تاہم اب موصول ہونے والی تازہ اطلاعات کے مطابق نو غیر ملکی سیاح ہوئے ہیں۔ ان میں پانچ یوکرینی، تین چینی اور ایک روسی شامل ہیں۔
یہ کوہ پیما گلگت - بلتستان کے ضلع دیامیر میں 4200 فیٹ کی اونچائی پر ناننگا پربت کے پہلے بیس کیمپ میں موجود تھے، جب واقعہ پیش آیا۔
یوکرائین کے پاکستان میں سفیر نے اے ایف پی سے گفتگو میں اپنے پانچ باشندوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اتوار کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بتایا کہ ایک چینی کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔
نثار نے بتایا کہ حملہ آور گلگت سکاؤٹ کی وردیاں پہنے ہوئے تھے اور انہوں نے دو مغوی گائیڈز کی مدد سے کیمپ تک رسائی حاصل کی۔
' انہوں نے دو گائیڈز کو اغوا کرنے کے بعد کیمپ تک رسائی حاصل کی۔ ایک گائیڈ فائرنگ کے دوران ہلاک ہو گیا جبکہ دوسرا ابھی زندہ ہے جسے سیکیورٹی فورسز نے اپنی تحویل میں لے کر پوچھ گچھ شروع کر دی ہے'۔
وزیر داخلہ نے تسلیم کیا کہ نانگا پربت کے پہاڑی علاقوں میں غیر ملکیوں کے ساتھ پولیس یا سیکیورٹی اہلکار موجود نہیں ہوتے۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے کے چیف سیکریٹری اور آئی جی کو معطل کر دیا گیا ہے۔
ایک اور سینیر سرکاری عہدے دار کا کہنا ہے کہ واقعہ کے بعد بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہلکاروں کو متاثرہ علاقے میں بھیج دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سڑکوں اور گاڑیوں کی عدم موجودگی میں لاشوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔
واقعہ کے بعد شاہراہ قراقرم کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم نواز شریف اور صوبے کے وزیر اعلٰی سید مہدی شاہ نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
قدرتی حسن کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور گلگت – بلتستان میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے جب غیر ملکی سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا۔
تمام سیاحوں کی لاشیں اسلام آباد منتقل کردی گئی ہیں اور گلگت بلتستان میں مجرموں کی گرفتاری کیلئے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔