خالدہ ضیا کی گرفتاری کے عدالتی احکامات جاری
ڈھاکا: بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے سابق وزیراعظم اور اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا کو ملک گیر پُرتشدد مظاہروں کے دوران بم دھماکے کے الزام میں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ خالدہ ضیا پر گزشتہ سال بس پر دھماکا کرنے کا الزام ہے جس میں دو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
ڈھاکا کی عدالت نے بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کی رہنما سمیت پارٹی کے دیگر 27 رہنماؤں کے خلاف حکومت مخالف مظاہروں میں پیٹرول بم حملوں کا ذمہ دار قرار دیا۔
پراسیکیوٹر شاہ عالم تعلقدار نے بتایا کہ خالدہ ضیا کو مقدمے میں مرکزی ملزم قرار دیا گیا ہے۔
بی این پی کے ترجمان راہول کبیر رضوی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ وزیراعظم شیخ حسینہ نے سیاسی انتقام کے لیے خالدہ ضیا کے گرفتاری کے احکامات دیئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ سیاسی انتقام اور خالدہ ضیا کے خلاف سازش کا حصہ ہے۔'
خیال رہے کہ یہ حملہ گزشتہ سال بنگلہ دیش میں جاری ملک گیر احتجاجی سلسلے کے دوران ہوا تھا۔
مذکورہ احتجاج کے دوران 120 افراد اس وقت ہلاک ہوگئے تھے جب اپوزیشن کارکنوں نے بسوں اور ٹرکوں پر پیٹرول بمبوں سے حملہ کیا، جس کے جواب میں پولیس نے ان پر فائرنگ کردی۔
خالدہ ضیا کے وکیل ثناء اللہ ماہی کا کہنا تھا کہ 'ایسا ممکن نہیں کہ وہ پُرتشدد احتجاج کا حصہ ہوں کیونکہ انھیں ان کے آفس تک محدود کردیا گیا تھا'۔
انھوں ںے کہا کہ اس مقدمے کا مقصد خالدہ ضیا کو ہراساں کرنا اور انھیں سیاسی دباؤ میں لینا ہے۔
ڈھاکا میٹروپولیٹن سیشن عدالت کے جج نے 10 جنوری 2015 کو پولیس کی جانب سے پیش کی جانے والی جارچ شیٹ کو منظور کرتے ہوئے خالدہ ضیا کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ پولیس نے مذکورہ احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے خالدہ ضیا کو گرفتار کرلیا ہے یا نہیں کیونکہ گزشتہ سال بھی ان کے خلاف جاری ہونے والے گرفتاری کے احکامات پر عمل نہیں ہوسکا تھا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی انتظامیہ نے اب تک ملک کی دیگر اپوزیشن جماعتوں سمیت بی این پی کے 15000 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے رکھا ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔