پنجاب میں کریک ڈاؤن قومی آپریشن ہے،رانا ثناء اللہ
لاہور: پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پنجاب کریک ڈاون ایک 'قومی آپریشن' ہے، جس میں قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے حصہ لیں گے.
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ملک کی سیاسی قیادت، مذہبی جماعتیں، اپوزیشن اور حکومت کریک ڈاؤن کے حق میں ہے.
رانا ثناء اللہ نے آپریشن کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا، 'کچے کے کچھ علاقوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے، جہاں پولیس، ایلیٹ فورس اورانسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) حصہ لیں گے اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو رینجرز اور فوج کی مدد بھی حاصل کی جائے گی'۔
واضح رہے کہ صوبائی وزیر قانون نے ایک ایسے وقت میں پریس کانفرنس کی ہے جب اتوار 27 مارچ کو لاہور کے گلشن اقبال پارک میں خودکش حملے کے بعد گذشتہ روز فوجی قیادت کی ہدایت پر پنجاب بھر میں کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا.
مزید پڑھیں:پنجاب:کالعدم تنظیموں کےخلاف فوجی آپریشن شروع
لاہور خود کش دھماکے میں 70 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 250 سے زائد زخمی ہوئے تھے.
پنجاب میں کریک ڈاؤن کے معاملے پر حکومت اورفوج میں اختلافات کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا ، 'کچھ عناصر ہماری مشترکہ کوششوں کو ناکام بنانا چاہتے ہیں، لیکن یہ آپریشن اسی جذبے کے ساتھ جاری رہے گا اور بہت جلد پوری قوم کو کامیابی حاصل ہوگی'.
صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سانحہ لاہور کے بعد گذشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب میں 56 آپریشنز کیے گئے، جن میں سے سی ٹی ڈی نے 16 جبکہ انٹیلی جنس ایجنسیز نے مقامی پولیس کے تعاون سے 88 آپریشنز کیے.
انھوں نے بتایا کہ ابتدائی آپریشنز میں 5 ہزار 221 افراد کو شامل تفتیش کیا گیا،جن میں سے 5 ہزار 5 لوگوں کو کوائف کی تصدیق کے بعد رہا کردیا گیا اور 216 کو گرفتار کیا گیا.
صوبائی وزیرقانون نے بتایا کہ لاہور واقعے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی گئی ہے، جس کی سربراہی ایس ایس پی سی ٹی ڈی کریں گے اور اس میں باقی ایجنسیز کے لوگ بھی شامل ہوں گے.
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت مشترکہ کارروائیاں ہوتی رہی ہیں اوریہاں بھرپور انداز میں دہشت گردوں اور سہولت کاروں کا خاتمہ کیا گیا.
انھوں نے بتایا کہ فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی تعداد ساڑھے 15 سو ہے جن پر کڑی نگاہ رکھی گئی ہے جبکہ مدرسوں کا مکمل ریکارڈ حکومت کے پاس موجود ہے۔
صوبائی وزیر قانون نے دعویٰ کیا کہ پنجاب میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے، نہ یہاں دہشت گردی کا کوئی منظم نیٹ ورک ہے اور نہ ہی کوئی محفوظ ٹھکانہ ہے.
رانا ثناء کا مزید کہنا تھا کہ ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان پر پنجاب میں بھی عملدرآمد جاری ہے اور کل سے پنجاب میں انٹیلی جنس کی بنیادوں پر مشترکہ آپریشنز کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔