دنیا

پوپ فرانسس نے مسلمان مہاجرین کے پاؤں دھوئے

عیسائیوں کے 'مقدس جمعرات' پر مالی، شام اور پاکستان کے 3 مسلمانوں اور ہندوستان کے ایک ہندو کو رسم میں شامل کیا گیا۔

کاسٹیلنو ڈی پورٹو : مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے مسلمانوں، ہندوؤں، آرتھوڈکس اور کیتھولک مسیحی مہاجرین کو ایک ہی رب کی مخلوق قرار دیتے ہوئے ان کے پاؤں دھوئے اور ان کا بوسہ لیا۔

انہوں نے مہاجرین کو خوش آمدید کہنے اور بھائی چارے کی علامت کے طور پر یہ عمل ایک ایسے وقت میں کیا جب بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہونے والے دھماکوں کے بعد مسلمانوں اور مہاجرین کے خلاف منفی جذبات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

پوپ فرانسس نے قتل عام کو جنگ کی طرف اشارہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور اسے اُن لوگوں کا ایک عمل قرار دیا جو اسلحے کی صنعت کو بڑھاوا دینا چاہتے ہیں۔

پوپ فرانسس مہاجرین کے کیمپ میں مسلمانوں سے مصافحہ کر رہے ہیں — فوٹو : اے پی

پوپ نے مسیحیوں کے 'مقدس جمعرات' پر روم کے باہر کاسٹیلنو ڈی پورٹو میں مہاجرین کے کیمپ میں اُن کے ساتھ وقت گزارا اور مذہبی رسوم کی ادائیگی کی۔

پوپ فرانسس نے برسلز میں حملہ کرنے والوں کے عمل کو تباہی کا اشارہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ مہاجرین میں انسانیت کی بنیاد پر قائم بھائی چارے کو ختم کرنا چاہتے تھے۔

پوپ فرانسس نے کہا کہ ہمارا تعلق مختلف مذاہب اور تہذیبوں سے ہے، لیکن ہم بھائی ہیں، اور ہم امن سے رہنا چاہتے ہیں۔

پوپ فرانسس نے مذہبی رسم میں 4 خواتین کے بھی پاؤں دھوئے — فوٹو : رائٹرز

جس وقت پوپ فرانسس مہاجرین کے پاؤں دھو کر ان کو چوم رہے تھے تو کئی افراد بے اختیار رونے لگے۔

مہاجرین کے اس کیمپ میں 892 افراد موجود تھے جن کے ایک بڑے حصے نے اس تقریب میں شرکت کی۔

تقریب کے اختتام پر پوپ فرانسس نے انفرادی طور پر سب سے مصافحہ کیا، بعض افراد نے ان کے ہمراہ سلیفیز بھی بنائیں۔

واضح رہے کہ عیسائیوں کے مرکز ویٹیکن کے طے کردہ اصولوں کے مطابق اس عبادت میں پہلے صرف مرد ہی شریک ہو سکتے تھے، سابقہ پوپ اس عبادت میں 12 کیتھولک مردوں کو شریک کرتے تھے۔

کئی افراد نے پوپ فرانسس کے ساتھ سیلفی بھی بنائی — فوٹو : رائٹرز

2013 میں پوپ فرانسس نے سب کو اُس وقت حیرت میں ڈال دیا جب انہوں نے بچوں کی ایک جیل میں خواتین اور مسلمانوں کو بھی اس رسم کا حصہ بنایا، پوپ فرانسس نے ہی قاعدے کو تبدیل کیا اور اس میں خواتین و لڑکیوں کو بھی شریک ہونے کی اجازت دی۔

ویٹیکن کے جاری کردہ بیان کے مطابق کاسٹیلنو ڈی پورٹو میں ادا کی گئی مذہبی رسم میں 4 خواتین اور 8 مرد شریک تھے۔

عیسائیوں کی اس مذہبی رسم میں مہاجرین کے اس کیمپ میں کام کرنے والی اٹلی کی ایک کیتھولک خاتون، ایریٹیریا کی تین مہاجر خواتین کے ساتھ نائیجیریا کے 4 کیتھولک عیسائی مرد، مالی، شام اور پاکستان کے 3 مسلمان جبکہ ہندوستان کے ایک ہندو شخص کو شامل کیا گیا۔

ویٹیکن کے نئے قانون کے مطابق خدا کے بندوں میں سے کسی کو بھی اس تقریب کے لیے منتخب کیا جا سکتا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔