دنیا

ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی احتجاج کے باعث منسوخ

ہزاروں سیاح فام اور لاطینی امریکا سے تعلق رکھنےوالےمظاہرین ٹرمپ کے متنازع بیانات پر احتجاج کررہے تھے۔

شکاگو: امریکا کے ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی اُمیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے شکاگو میں اپنی ریلی کو احتجاجی مظاہرے کے دوران بد نظمی کے باعث منسوخ کردیا۔

ایلی نوئیس یونیورسٹی میں ہونے والےاحتجاج کے دوران بدنظمی کے باعث مظاہرین اور ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی، اس ایونٹ کے آغاز سے قبل مقامی پولیس امن و امان کی صورت حال کو یقینی بنانے کی کوشش کرتی رہی جس میں ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین موجود تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انھوں نے شہر کی پولیس سے مشاورت کے بعد ریلی کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا، جہاں کئی گھنٹوں سے صورت حال انتہائی کشیدہ تھی۔

ٹرمپ نے سی این این کو بتایا کہ 'میں کسی کو نقصان پہنچتے نہیں دیکھ سکتا'۔

'میں سمجھتا ہوں کہ (ریلی کی منسوخی کے حوالے سے) ہمارا فیصلہ درست ہے، اس کے باوجود کہ یہ ہمارے آزادئ اظہار رائے کے حق کی خلاف ورزی ہے'۔

ٹرمپ نے خود پر لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کیا کہ وہ کشیدگی میں اضافے کے ذمہ دار ہیں۔

انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ 'ہزاروں افراد کی حفاظت کے لئے آج رات کی ریلی کو آئندہ کسی تاریخ کے لیے ملتوی کر دیا جائے'۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'مہربانی کرکے پُرامن طریقے سے جائیں'۔

خیال رہے کہ مظاہرین میں ایک بڑی تعداد سیاہ فام اور لاطینی امریکا سے تعلق رکھنے والوں کی تھی جو ڈونلڈ ٹرمپ کے امیگریشن مخالف اشتعال انگیز بیانات کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔

واضح رہے کہ مذکورہ بد نظمی کئی گھنٹوں تک جاری رہی اور اس دوران مظاہرین نے پولیس افسران پر بوتلیں اور دیگر اشیاء پھیک کیں اور کچھ نے اسٹیج تک جانے اور خطاب کی کوشش بھی کی۔

شکاگو پولیس نے تصدیق کی ہے کہ پولیس نے مذکورہ بد نظمی کے دوران مجموعی طور پر 5 افراد کو گرفتار کیا جبکہ معمولی زخمی ہونے کے باعث دو پولیس اہلکاروں کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا۔

یہ بھی یاد رہے کہ یکم فروری کو آئیووا میں ریلی کے دوران احتجاج کرنے والوں کے حوالے سے ٹرمپ ںے اپنے حمایتیوں کو کہا تھا کہ 'انتشار پھیلانے والوں کو نکال باہر کریں' اور ان کی قانونی فیس ادا کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔

مظاہرین کی جانب سے لاس ویگاس میں ریلی کو متاثر کرنے پر انہوں نے مظاہرین کے 'چہرے پر مکا مارنے' چاہیں گے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔