پاکستان

ضرب عضب: فضائی کارروائی میں 15 'دہشت گرد' ہلاک

وزیرستان میں دہشت گردوں کے 8 ٹھکانے تباہ کیے گئے،کرم ایجنسی میں ایف سی کی چوکی کے قریب سرحد پار سے 3راکٹ فائر کیے گئے
|

پشاور: پاک افغان سرحد پر وفاق کے زیر انتظام علاقے شمالی وزیرستان میں جیٹ طیاروں کی کارروائی میں 15 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

پاک فوج کے ترجمان ادارے انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق شمالی وزیرستان میں پاک افغان سرحد کے قریب فضائی کی کارروائی میں دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔

آئی ایس پی آر کا کہا تھا کہ کارروائی میں دہشت گردوں کے 8 ٹھکانے بھی تباہ کیے گئے۔

علاوہ ازیں جنوبی وزیرستان کی تحصیل تیارزہ میں سیکیورٹی فورسزکی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی ۔

ڈان نیوز کے مطابق دھماکے سے سات اہلکار زخمی ہوئے۔

قبل ازیں اپر کرم ایجنسی میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کی چیک پوسٹ کے قریب سرحد پار سے تین راکٹ فائر کیے گئے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق نامعلوم سمت سے کیے گئے اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

بعد ازاں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی.

ایف سی کی چیک پوسٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کے لیے کیے گئے اس حملے کی کسی شدت پسند گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں پاک افغان سرحد پر وفاق کے زیر انتظام قبائلی ایجنسیوں میں فورسز پر حملہ کرنے کے واقعات میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔

گذشتہ روز کرم ایجنسی میں ڈرون حملہ کیا گیا تھا، متعدد میزائل فائر کیے گئے جس سے مبینہ عسکریت پسندوں کے 3 ٹھکانے تباہ جبکہ ایک مشتبہ شدت پسند کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہوئی البتہ یہ واضح نہ ہو سکا کہ یہ ڈرون حملہ پاک فوج نے کیا تھا یا امریکی طیاروں نے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا۔

یاد رہے کہ 5 روز قبل مہمند ایجنسی میں 2 مقامات پر حملہ کیا گیا تھا جس میں خاصہ دار فورس کے 9 اہلکار ہلاک ہوئے تھے، ان حملوں کی ذمہ داری شام اور عراق کی شدت پسند تنظیم داعش کی حامی تنظیم جماعت الاحرار نے قبول کی تھی۔

اس حملے کے 2 روز بعد مہمند ایجنسی میں فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے مبینہ طور پر حملوں کی منصوبہ کرنے والے 5 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔

گذشتہ روز مہمند ایجنسی میں فورسز نے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا۔

خیبر ایجنسی میں 4 روز قبل نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایک افغان عالم دین کو قتل کر دیا تھا جو کہ 15 سال سے اس علاقے میں مقیم تھے، شدت پسندوں کی جانب سے ایسے علماء کو نشانہ بنانہ عام ہے جو ان کی مخالفت کرتے ہیں.

جنوبی وزیرستان میں شدت پسندوں نے 3 روز قبل ایک نو تعمیر شدہ سرکاری اسکول دھماکے سے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کی مقامی انتظامیہ نے تصدیق کی تھی، اس دھماکے سے 5 روز قبل بھی ایک دھماکا کیا گیا تھا، اس دھماکے میں ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوا تھا.

میزائل حملوں کا نشانہ بننے والی کرم ایجنسی وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے.

پاک افغان سرحد پر واقع ان قبائلی علاقوں میں فوج متعدد آپریشنز کر چکی ہے جس کے بعد یہاں سیکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کا دعویٰ کیا گیا.

کرم ایجنسی کے ساتھ واقع خیبر ایجنسی میں گذشتہ 2 برسوں میں 2 آپریشن 'خیبر-ون' اور 'خیبر-ٹو' کیے گئے البتہ اب بھی ان علاقوں میں شدت پسند مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکے، ایک ہفتہ قبل بھی ایک کارروائی میں 9 مبینہ شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا جبکہ شمالی وزیرستان میں جون 2014 سے آپریشن ضرب عضب جاری ہے۔

16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کی طرف سے کرم ایجنسی کے بعض علاقوں میں بھی کارروائیاں کی گئیں اور متعدد شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔