این اے-125 میں انگوٹھوں کے نشان کی تصدیق کا حکم
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خواجہ سعد رفیق کے حلقے این اے-125 میں ووٹرز کے انگوٹھوں کے نشان کی تصدیق کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے لاہور کے حلقے این اے-125 سے متعلق الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف خواجہ سعد رفیق کی درخواست پر سماعت کی۔
تحریک انصاف کے امیدوار حامد خان کے وکیل احمد اویس نے ووٹرز کے انگوٹھوں کی تصدیق کی درخواست کی، جس پر سعد رفیق کے وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو این اے-125 میں ووٹرز کے انگوٹھوں کے نشانات کی نادرا سے تصدیق کروا کے تین ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ انتخابی عمل میں بے ضابطگیوں کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے تو جیتنے والے امیدوار کو اس کی سزا کیسے دی جا سکتی ہے؟
دوسری جانب عدالت نے سندھ اسملی کےحلقہ پی ایس 23 نوشیروفیروز میں جعلی ووٹوں کا الزام ثابت ہونے پر مسلم لیگ (ن) کے رکن مسرور احمد جتوئی کو ڈی سیٹ کرنے اور حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ الیکشن ٹریبونل نے گرشتہ سال این اے-125 سے منتخب ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کو ڈی سیٹ کرنے کافیصلہ سناتے ہوئے دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔
الیکشن ٹریبونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ 125 میں ووٹوں کی جانچ پڑتال کے بعد وہاں انتخاب کالعدم قرار دیا تھا۔
خواجہ سعد رفیق نے این اے 125 سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے میں دھاندلی ثابت نہیں ہو سکی اور ایسی صورت میں دوبارہ انتخابات کا فیصلہ آئین کی خلاف ورزی ہے، لہٰذا حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
سپریم کورٹ نے سعد رفیق کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے لاہور کے حلقے این اے 125 اور پی پی 155 میں دوبارہ انتخابات سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو دونوں حلقوں میں ضمنی انتخاب سے روک دیا تھا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں