پاکستان

'گٹر ڈھکن مہم' چلانے پر ہراساں کیا جانے لگا

انتظامیہ نے مسئلہ حل کرنے کے بجائے پولیس کے ذریعے ساتھ دینے والے افراد کو ہراساں کر نا شروع کردیا ہے، عالمگیر خان

کراچی: شہر قائد میں بغیر ڈھکن والے گٹروں کے خلاف مہم چلانے والے شخص عالمگیر خان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے اس مسئلے کا حل نکالنے کے بجائے پولیس کے ذریعے انہیں، ان کے اہل خانہ اور مہم میں ساتھ دینے والے افراد کو ہراساں کر نا شروع کر دیا ہے.

عالمگیر خان نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے چلائی جانے والی ان کی اس مہم کا سیاسی نظریات سے کوئی تعلق ہے۔

— فوٹو: فیس بک

انہوں نے زور دیا کہ اس مہم کا آغاز انہوں نے خود کیا تاکہ کراچی کے ہر شہری کو درپیش مسائل کا حل نکالا جاسکے۔

عالمگیر خان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اس مہم کے حوالے سے غلط ردعمل دیا اور یہ سب حکام کی ایما پر کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیروز آباد پولیس کے ایک انسپکٹر کی جانب سے ان کے والد کو فون آیا جس میں ان سے کہا گیا کہ ان کی گاڑی سے شارع فیصل پر ایک حادثہ ہوا ہے، اس لیے پولیس اسٹیشن میں حاضری دیں۔

— فوٹو: فیس بک

انہوں نے کہا کہ یہ سب اس لیے کیا جارہا ہے کیونکہ میں اپنے والد کی اسی گاڑی میں مہم چلا رہا ہوں۔

واضح رہے کہ مارکیٹنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے عالمگیر خان نے چند روز قبل ایک مہم شروع کی تھی جس میں انہوں نے کراچی کے مختلف علاقوں میں بغیر ڈھکن والے گٹروں کا تعین کرتے ہوئے ان کے قریب وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا خاکہ بنایا اور ان سے درخواست کرتے ہوئے لکھا ’فکس اٹ‘ (اسے ٹھیک کرو)۔

واضح رہے کہعالمگیر خان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق عہدیدار ہیں.

ان کی اس مہم کی ویڈیو اور تصاویر جلد سوشل میڈیا پر پھیل گئیں اور ہزاروں لوگوں نے اسے سراہا۔

— فوٹو: فیس بک

سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی ان کی اس مہم کا ذکر اُس وقت زیادہ ہونے لگا جب قائم علی شاہ نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی کو دو روز میں مسئلے کے حل کی ہدایت کی۔

عالمگیر خان سے جب یہ پوچھا گیا کہ انہوں نے گٹروں کے قریب قائم علی شاہ کا ہی خاکہ کیوں بنایا تو انہوں نے کہا کہ وہ اس لیے کیونکہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات ہونے کے باوجود اقتدار منتخب نمائندوں تک منتقل کرنے میں تاخیر کر رہی ہے، اس لیے ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ مہم صرف کراچی کے ایک عام شہری کی جانب سے چلائی گئی ہے اور یہ کوئی سیاسی سرگرمی نہیں ہے۔

یہ خبر 8 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔