الیکشن کمیشن، اسپیکر کے بیان پر برس پڑا
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے غیر معمولی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کے بیان کی 'شدید مذمت' کی ہے.
سردار ایازصادق نے اپنے حالیہ بیان میں الیکشن کمیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ آئینی ادارہ انتخابات منعقد کرانے کا ’اہل‘ نہیں۔
یہ تنقید ایسے وقت پر سامنے آئی جب ہفتہ کو ایک الیکشن ٹربیونل نے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عبدالعلیم خان کی دائر پٹیشن پر ایاز صادق کو نوٹس جاری کیا۔
ایاز صادق نے اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ شفاف اور آزادانہ الیکشن کرانے کا ذمہ دار ادارہ ناصرف ناکام ہو گیا ہے بلکہ ’وہ اپنے گناہوں کیلئے مجھے ذمہ دار ٹھرا رہا ہے‘۔
ایاز صادق نے پوچھا کہ ’ الیکشن کمیشن نے میرا نقطہ نظر جانے بغیر معاملہ ٹربیونل کے حوالے کر دیا۔ کیا نااہلی یا بدنیتی کا معاملہ ہے؟‘۔
مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن نااہل ادارہ، ایاز صادق
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں ایاز صادق نے پوچھا کہ ’الیکشن کمیشن نے میرا نقطہ نظر جانے بغیر معاملہ ٹربیونل کے حوالے کر دیا۔ کیا نااہلی یا بدنیتی کا معاملہ ہے؟‘۔
این اے-122 کے ضمنی الیکشن میں علیم خان کو شکست دینے والے صادق کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی پٹیشن میں الیکشن کمیشن کو خود جواب دینا چاہیے ۔
انہوں نے کہا ’اگر آپ (الیکشن کمیشن) کو وکیل کی ضرورت ہے تو میں آپ کو فراہم کروں گا۔ ووٹ ٹرانسفر کرنا آپ (الیکشن کمیشن) کی ڈیوٹی اور ذمہ داری تھی۔ میری نہیں‘۔
ایاز صادق کے اس بیان کے ردعمل میں اتوار کو الیکشن کمیشن نے ایک بیان جاری کیا، جس میں ایاز صادق کے الزامات کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ "الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داریوں سے بخوبی وآقف ہے ۔"
الیکشن کمیشن نے اعلامیے میں کہا کہ الیکشن کمیشن کسی کی خاطر قانون سے نہیں جھک سکتا ہے۔ بدقسمتی سے ذاتی مفادات کے لیے اداروں پر تنقید کی جا رہی ہے.
اعلامیے میں کہا گیا کہ سرکاری عہدہ رکھنے والی شخصیات ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اداروں کا احترام کریں۔
یاد رہے کہ ایاز صادق کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کی ایک پٹیشن پر الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے نتیجے میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 122 سے نااہل قرار دیا گیا، تاہم حلقے میں ضمنی انتخابات کے بعد ایاز صادق کو کامیابی حاصل ہوئی اور وہ این اے 122 کی نشست جیتنے کے ساتھ ساتھ دوسری مرتبہ اسپیکر قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے.
بعد ازاں پی ٹی آئی کے علیم خان نے اپنی ایک پٹیشن میں لاہور کے حلقہ این اے-122 کے ضمنی الیکشن میں بے ضابطگیوں اور پری پول دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ضمنی الیکشن سے قبل حلقے کے کم از کم تیس ہزار ووٹ منسوخ یا ان کا حلقہ تبدیل کیا گیا جبکہ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق صرف سات ہزار ووٹ شفٹ کیے گئے۔ پٹیشن کے مطابق الیکشن کمیشن کا یہ قدم پری پول دھاندلی کے مترادف تھا۔
پٹیشن میں الیکشن ٹربیونل سے درخواست کی گئی کہ وہ مبینہ دھاندلی کی بنیاد پرضمنی الیکشن کا نتیجہ منسوخ کرے، جس پر الیکشن کمیشن نے سردار ایاز صادق کو نوٹس جاری کردیا.
پی ٹی آئی کی جانب سے این اے 122 کے حوالے سے دائر کی گئی ایک اور پٹیشن کو ٹریبونل میں بھیجے جانے پر ایاز صادق نے کمیشن کو براہ راست تنقید کا نشانہ بنایا تھا.
یہ خبر 14 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.