پاکستان

الیکشن کمیشن نااہل ادارہ، ایاز صادق

پی ٹی آئی کی پٹیشن پر نوٹس ملنے کے بعد ایاز صادق نے اپنی توپوں کا رخ الیکشن کمیشن کی جانب کر لیا.

لاہور: سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے الیکشن کمیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آئینی ادارہ انتخابات منعقد کرانے کا ’اہل‘ نہیں۔

یہ تنقید ایسے وقت پر سامنے آئی جب ہفتہ کو ایک الیکشن ٹربیونل نے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عبدالعلیم خان کی دائر پٹیشن پر ایاز صادق کو نوٹس جاری کیا۔

علیم خان نے اپنی پٹیشن میں لاہور کے حلقہ این اے-122 کے ضمنی الیکشن میں بے ضابطگیوں اور پری پول دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں۔

پٹیشن میں دعوی کیا گیا کہ ضمنی الیکشن سے قبل حلقے کے کم از کم تیس ہزار ووٹ منسوخ یا ان کا حلقہ تبدیل کیا گیا جبکہ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق صرف سات ہزار ووٹ شفٹ کیے گئے۔ پٹیشن کے مطابق الیکشن کمیشن کا یہ قدم پر ی پول دھاندلی کے مترادف تھا۔

پٹیشن میں الیکشن ٹربیونل سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ مبینہ دھاندلی کی بنیاد پرضمنی الیکشن کا نتیجہ منسوخ کرے۔

ایاز صادق نے اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ شفاف اور آزادانہ الیکشن کرانے کا ذمہ دار ادارہ ناصرف ناکام ہو گیا ہے بلکہ ’وہ اپنے گناہوں کیلئے مجھے ذمہ دار ٹھرا رہا ہے‘۔

ایاز صادق نے پوچھا کہ ’ الیکشن کمیشن نے میرا نقطہ نظر جانے بغیر معاملہ ٹربیونل کے حوالے کر دیا۔ کیا نااہلی یا بدنیتی کا معاملہ ہے؟‘۔

این اے-122 کے ضمنی الیکشن میں علیم خان کو شکست دینے والے صادق کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی پٹیشن میں الیکشن کمیشن کو خود جواب دینا چاہیے ۔

انہوں نے کہا’اگر آپ (الیکشن کمیشن) کو وکیل کی ضرورت ہے تو میں آپ کو فراہم کروں گا۔ ووٹ ٹرانسفر کرنا آپ (الیکشن کمیشن) کی ڈیوٹی اور ذمہ داری تھی۔ میری نہیں‘۔

ایاز صادق کے بیان کے ردعمل میں الیکشن کمیشن نے اپنے اعلامیہ میں تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ذاتی مفادات کے لیے اداروں پر تنقید کی جا رہی ہے۔

’سرکاری عہدہ رکھنے والی شخصیات ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اداروں کا احترام کریں.الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہے اور کسی کی خاطر قانون سے روگردانی نہیں کرسکتا‘۔

آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں