'ڈاکٹرعاصم کے خلاف دہشتگردی کے ثبوت نہیں ملے‘
کراچی: سندھ رینجرز کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف لگائے گئے دہشت گردی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے پولیس کا کہنا ہے کہ پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زردای کے قریبی ساتھی اور پارٹی رہنما کے خلاف ’دہشت گردی سے متعلق ثبوت نہیں ملے‘۔
حکام کے مطابق اس پیش رفت کی وجہ سے گذشتہ 3 ماہ سے زیرِ حراست ڈاکٹر عاصم کی ضمانت متوقع ہے۔
کراچی پولیس نے یہ انکشاف ڈاکٹر عاصم حسین کے انسداد دہشت گردی کی عدالت کو دیئے جانے والے بیان کے 3 روز بعد کیا ہے، جس میں انھوں نے خود پر لگائے جانے والے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں غیر حقیقی اعتراف کے لیے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹر عاصم پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج
25 نومبر کو ڈاکٹر عاصم کی 90 روزہ حراست مکمل ہونے پر رینجرز نے انھیں مقدمہ قائم کرتے ہوئے پولیس کے حوالے کردیا تھا، جس میں ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انھوں نے پی پی پی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنماؤں کی ایما پر اپنے ہسپتال کی نارتھ ناظم آباد اور کلفٹن برانچ میں دہشت گردوں کو طبی سہولیات اور پناہ فراہم کی۔
اس حوالے سے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عرب مہر نے ڈان کو بتایا کہ ’ہم نے تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔ تحقیقاتی افسر (آئی او) نے مجھے رپورٹ پیش کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو اب تک ڈاکٹر عاصم کے خلاف دہشت گردی سے متعلق ثبوت نہیں ملے ہیں۔ اس لیے ہم ایف آئی آر سے ان الزامات کو نکال رہے ہیں۔‘
دہشت گردی کے الزامات ایف آئی آر سے نکالے جانے کے بعد ڈاکٹر عاصم کے مستقبل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عہدیدار کا کہنا تھا کہ انھیں کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 497 بی کے تحت ضمانت پر رہائی مل سکتی ہے کیونکہ ان کو حراست میں رکھنے کے لیے اب کوئی بھی قابل ذکر الزام موجود نہیں رہا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عاصم نے تمام الزامات مسترد کردیئے
واضح رہے کہ سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین، ڈاکٹر عاصم کو 26 اگست کو حراست میں لیا گیا تھا اور ان کی حراست کو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران پی پی پی رہنماؤں کے خلاف پہلی اہم کارروائی قرار دیا جارہا تھا۔
ڈاکٹر عاصم کے رینجرز کی تحویل میں 90 روز مکمل ہوجانے کے بعد پولیس نے اُن سے مزید تفتیش کے لیے ریمانڈ میں متعدد بار توسیع حاصل کی تاکہ ان کے خلاف دہشت گردوں کی پناہ اور ان کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے لگائے جانے والے الزامات کے ثبوت جمع کیے جاسکیں۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر عاصم کا پولیس ریمانڈ ہفتے کے روز مکمل ہورہا ہے۔
ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف استغاثہ کے عمل سے آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ضمانت کے بعد انھیں قومی احتساب بیورو (نیب) حراست میں لے سکتی ہے۔
یہ بھی دیکھیے: ڈاکٹرعاصم کی والدہ کی پٹیشن پر وزارت داخلہ،دیگر کو نوٹس
ذرائع کے مطابق ’نیب نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف متعدد ریفرنس کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، جس میں متعدد کالجوں کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج سے غیر قانونی الحاق، درجنوں سی این جی اسٹیشنز کو لائسنس کا اجراء اور کرپشن کے دیگر الزامات شامل ہیں۔‘
ذرائع کے مطابق ’نیب کو متعلقہ مقتدر حلقوں کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کی ضمانت کے بعد فوری گرفتاری کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔‘
ڈاکٹر عاصم کو آج اے ٹی سی میں پیش کیا جائے گا
پولیس کی جانب سے تحقیقات مکمل کیے جانے اور اس میں ڈاکٹر عاصم کو تقریباً کلین چٹ دیئے جانے کے اعلان کے بعد نیب کی تفتیشی ٹیم ان کی حوالگی کے لیے قانونی کارروائی کرنے گلبرگ تھانے پہنچ گئی۔
نیب کی پانچ رکنی ٹیم انہیں حراست میں لینے کے لیے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات گلبرگ تھانے میں پہنچی لیکن پولیس نے اُنہیں عدالت سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔ جس کے بعد ٹیم تھانے سے خالی ہاتھ لوٹ گئی۔
سابق مشیر پٹرولیم کو آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
یہ خبر 11 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔