نیلم جہلم منصوبہ:تاخیر وزیراعظم کیلئے پریشان کن
لاہور: وزیراعظم نواز شریف نے واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) اور نیلم-جہلم پاور پراجیکٹ کی مینجمنٹ سے کہا ہے کہ دونوں ادارے مل کر کام کرے بصورت دیگر ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
وزیراعظم کا ماننا ہے کہ نیلم-جہلم پاور پروجیکٹ کے مکمل ہونے میں بینادی تاخیر کا باعث بننے والے مبینہ اعتراضات پورے منصوبے کو متاثر کرسکتے ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے مراسلہ نمبر (1(51)/DS(EA-II)/2015) میں کہا گیا ہے کہ مںصوبے پر اثر انداز ہونے والے 8 اہم مشاہدوں کے ساتھ 3 روز میں رپورٹ پیش کی جائے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ منصوبے کے لیے کی جانے والی کھدائی سست روی کا شکار ہے جبکہ پانی کا رساؤں پورے منصوبے کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ نیل جہلم ہائیڈروپاور منصوبے کے کنسلٹنٹ کی جانب سے معاہدے کا نفاذ انتہائی کمزوری کا شکار ہے، جو کہ کونٹریکٹر کو وقت کے مطابق کام مکمل کرنے میں دشواری کی اہم وجہ ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ کنسلٹںٹ نے منصوبے کی تکمیل کے حوالے سے زمینی حقائق کو مستقل طور نظر انداز کیا ہے اور کونٹریکٹرز کو اجازت دی ہے کہ وہ کام وقت پر مکمل کرنے کے بجائے ’بہتر کوششوں کی بنیاد پر‘ کام مکمل کریں۔
خیال رہے کہ وزیراعظم کی جانب سے یہ تنبیہ منصوبے کے ایک اہم سرمایہ کار اسلامک ڈیولپمٹ بینک کے مشاہدے کے بعد دی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ’کانٹریکٹر مختلف حادثات کا بھرپور فائدہ اٹھارہا ہے جیسا کہ سرنگ بنانے کے لیے استعمال کی جانے والی بورنگ مشین گذشتہ 6 ماہ سے خراب حالت میں کھڑی ہے۔‘
وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ’مذکورہ معاملات کو دیکھتے ہوئے کنسلٹنٹ فوری طور پر کانٹریکٹر کو تحریری نوٹس جاری کرے کہ وہ منصوبے کے مکمل ہونے کا نیا شیڈول پیش کرے جب کہ منصوبہ 31 مئی 2016 تک مکمل ہونا تھا۔‘
اس کے جواب میں کانٹریکٹر منصوبے کی تکیمل میں اضافے کے درکار وقت کے لیے درخواست دے گا۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے مذکورہ معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے اور مشاہدے میں لائی جانے والے تمام معاملات کے حوالے سے ان کے دفتر میں 3 روز میں ایک مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔