پاکستان

این اے-122: ضمنی الیکشن کا نتیجہ بھی چیلنج

تحریک انصاف کے امیدوار علیم خان کی جانب سے سلمان راجہ ایڈووکیٹ نے 800 صفحات پر مشتمل پٹیشن جمع کروا دی۔
|

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے- 122 کے ضمنی انتخابات کو بھی الیکشن کمیشن میں چیلنج کر دیا۔

فوٹو: بشکریہ پی ٹی آئی فیس بک پیج

تحریک انصاف کے امیدوار علیم خان کی جانب سے سلمان راجہ ایڈووکیٹ نے 800 صفحات پر مشتمل پٹیشن جمع کروا دی۔

علیم خان کا کہنا تھا کہ تمام قانونی مراحل کے بعد الیکشن کمیشن سے رجوع کیا، اس بار ایاز صادق کے خلاف پہلے سے بھی ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کی جمع کروائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ضمنی انتخابات سے قبل 30 ہزار 500 ووٹ ٹرانسفر یا منسوخ کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں : این اے -122: ن لیگ سخت مقابلے کے بعد کامیاب
فوٹو: بشکریہ پی ٹی آئی فیس بک پیج

یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو صرف 812 فارمز کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں جبکہ 22 ہزار ووٹوں کے اندراج اور اخراج کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔

درخواست میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہی گھر میں 30 سے 50 ووٹوں کا اندراج کیا گیا۔

درخواست دائر کرنے سے قبل علیم خان کا کہنا تھا کہ این اے- 122 میں ووٹوں کا اندراج اور اخراج اندھیرے میں رکھ کر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں : این اے-122 دھاندلی کیس کا فیصلہ، دوبارہ الیکشن کا حکم

علیم خان نے کہا کہ نادرا حکام نے ملاقات کی اور نہ ہی ووٹرز کا ریکارڈ فراہم کیا، مسلم لیگ (ن) کی دھونس اور دھاندلی کا پیچھا جاری رکھیں گے، این اے-122 کے ضمنی انتخابات میں دھاندلی ہوئی، لہذا الیکشن کمیشن ازخود نوٹس لے کر انتخابات کالعدم قرار دے۔

یاد رہے کہ این اے -122 میں گزشتہ ماہ 11 اکتوبر کو ضمنی الیکشن ہوا تھا جس میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے امیدوار اور موجودہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کامیابی حاصل کی تھی.

قبل ازیں یہ نشست الیکشن ٹریبیونل کے اس فیصلے کے بعد خالی ہوئی تھی جب ٹریبیونل نے اس نشست پر 2013 میں عام انتخابات میں بد انتظامی کی وجہ سے نتیجہ کالعدم قرار دیا تھا.

یہ بھی پڑھیں : این اے 122 میں عمران خان کو شکست

2013 کے عام انتخابات میں بھی ایاز صادق نے ہی اس نشست پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کو شکست ہوئی تھی.

جس پر عمران خان نے ایاز صادق کی کامیابی کو الیکشن ٹریبیونل میں چیلنج کیا، اور 2 سال تک ٹریبیونل میں کارروائی کے بعد دوبارہ الیکشن کا فیصلہ سامنے آیا تھا.