خواتین پر تشدد کے خاتمے کیلئے اقدامات کا مطالبہ
اقوام متحدہ: خواتین اور لڑکیوں پر جنگ زدہ علاقوں میں اور گھریلوں تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اس تشدد کے خاتمے کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خواتین کے خلاف شدد کے عالمی دن کے موقع پر جاری بیان میں بان کی مون نے خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کو ’ترقی کی راہ میں بڑی روکاوٹ‘ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جنگ زدہ علاقوں میں رہنے والی خواتین اور لڑکیوں کی حالت زار پر مجھے انتہائی تشویش ہے، جو کہ مختلف قسم کے تشدد کا شکار ہیں، جس میں جنسی زیادتی، جنسی غلامی اور اسمگلنگ شامل ہے۔‘
بان کی مون نے کہا کہ متشدد انتہا پسند وسیع پیمانے مذہبی تعلیمات کو بگاڑ کر عورتوں کے استحصال کے جواز کے طور پر پیش کررہے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ اس طرح کے جرائم صرف تشدد یا جنگ کے متعلقہ اثرات ہی کی وجہ سے نہیں بلکہ "خواتین کی آزادی سے انکار کرنے کی منظم کوشش " ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے موقع پر جب کہ دنیا بھر میں شدت پسندی سے بچاؤں کے خلاف جنگ جاری ہے خواتین اور لڑکیوں کی حفاظت اور ان کی امپاورمنٹ پر غور ضروری ہے۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ یہاں تک کہ دنیا بھر میں امن والے علاقوں میں بھی خواتین کے خلاف تشدد دیگر صورتوں میں موجود ہے جس میں جنسی تشدد، خواتین کا جنسی استحصال، کم عمری کی شادی اور سائبر تشدد شامل ہے۔
انھوں نے حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین پر ہونے والے شدد کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھانے کے لیے اقوام متحدہ کے ٹرسٹ فنڈ کو اضافی امداد فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ اپنائے جانے والے 2030 کے نئے ایجنڈے میں پائیدار ترقی کے لئے پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ ساتھ خواتین کے خلاف تشدد کو ختم کرنے کی اہمیت کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔