پاکستان

انسداد دہشت گردی عدالت:13 ماہ کے بچے کی پیشی

پنجاب پولیس نے الیکشن کے دوران پولنگ افسر پر حملے، ووٹرز کو زدوکوب کرنے اور پولنگ افسر پر حملے کا مقدمہ درج کیا تھا.
|

لاہور: پنجاب پولیس کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے مقدمے میں نامزد 13 ماہ کے بچے کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج خواجہ ظفر اقبال کے سامنے پیشی کے لیے ننھے اقدس خالد کو اس کے والد محمد خالد گود میں اٹھا کر لائے.

13 ماہ کے اقدس پر الزام ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 19 نومبر کو اس نے ساتھیوں کے ہمراہ شیخوپورہ کے ایک پولنگ اسٹیشن پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی، ووٹرز پر تشدد کیا، پولنگ افسر پر حملہ کیا اور پولنگ بکس لے جانے کی کوشش کی.

بچے کو 19 نومبر کو انتخابات میں ہنگامہ آرائی کے بعد مقدمے میں نامزد کیا گیا—۔فوٹو/ڈان نیوز اسکرین گریب

13 ماہ کے اقدس کے والد خالد منظور کے مطابق شیخوپورہ میں کوٹ پنڈی داس میں پولنگ کے دوران مختلف افراد پر پولیس کی جانب سے مقدمات درج کیے گئے جن میں ان کے بچے کو بھی شامل کیا گیا۔

بچے کے پیدائشی سرٹیفیکیٹ میں اس کی تاریخ پیدائش 5 اکتوبر 2014 درج ہے—۔فوٹو/ڈان نیوز اسکرین گریب

خالد منظور نے کہا کہ جب انھوں نے اپنے بیٹے اقدس پر مقدمے کے اندراج کا سنا تو انھیں حیرت ہوئی کہ 13 ماہ کا بچہ کیسے دہشت گردی میں ملوث ہو گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مقدمے کے مطابق اقدس پر الزام ہے کہ اس نے انتخابات کے دوران لوگوں کو ڈنڈے مارے جبکہ بیلٹ بکس چھیننے کی بھی کوشش کی۔

خالد نے مزید کہا کہ اقدس پر پولیس پر بھی حملے کا الزام ہے۔

انہوں نے اقدس کی ضمانت کی درخواست جمع کروانے کی بھی تصدیق کی۔

ڈان نیوز کے نمائندے توقیر گھمن نے رپورٹ کیا کہ عدالت کے جج نے فوری طور پر مقدمے سے 13 ماہ کے اقدس کا نام خارج کرنے کے احکامات جاری کیے۔

تفیتیشی افسر کو یہ حکم بھی جاری کیا گیا کہ مقدمے سے دیگر بے گناہ افراد کے نام بھی نکالے جائیں۔