حکومت نے دارالحکومت پیرس میں کرفیو نافذ کر دیا جبکہ پیرس میں مزید 1500 فوجیوں کو تعینات کردیا گیا.
پیرس حملوں کے بعد صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے فرانس کی وزارت داخلہ کے دفتر میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں فرانس کے صدر، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ موجود تھے۔
سرکاری بیان کے مطابق فرانسیسی صدر نے ترکی میں ہونے والی جی 20 سربراہی کانفرنس میں اپنی شرکت کو ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔
فرانس کے کاؤنٹر ٹیرارزم پراسیکیوٹر کے مطابق پیرس میں پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ۔
سیکیورٹی ذرائع نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ایک سیکورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ 'میں صرف اتنا ہی بتا سکتا ہوں کہ یہ چارلی ہیبڈو سے بڑا حملہ ہے.'
ذمہ داری داعش نے قبول کی
دولت اسلامیہ برائے عراق و شام عرف داعش نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی.
شدت پسند تنظیم کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ صلیبی فرانس پر 8 مسلح افراد نے حملہ کیا۔
داعش نے فرانس کو نشانہ بنانے کی وجہ 'طویل صلیبی مہم' کو قرار دیا، جبکہ فرانس پر مزید حملے کرنے کی دھمکی بھی دی گئی.
شدت پسند تنظیم کی جانب سے بیان عربی اور فرانسیسی زبان میں جاری کیا گیا.
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہوں نے نشانہ بنائی گئی جگہوں کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا۔
داعش کا بیان میں یہ بھی کہنا تھا کہ فرانس، خلافت (شام اور عراق) میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا ذمہ دار ہے۔
خیال رہے کہ شام اور عراق میں داعش کے فضائی کارروائیوں میں مصروف امریکی اتحاد میں فرانس بھی شامل ہے۔
داعش کی جانب سے بیان سامنے آنے سے قبل ہی فرانس کے صدر حملوں کی ذمہ داری داعش پر ڈال چکے ہیں.
بین الاقوامی رہنماؤں کی مذمت
دوسری جانب پیرس حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما، روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون، اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بانکی مون سمیت دیگر ممالک کے سربراہان نے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں فرانسیسی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں.
پاکستان کی جانب سے بھی پیرس میں ہونے والے حملوں کی مذمت کی گئی۔
وزیر اعظم نواز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں فرانس کی عوام کے ساتھ ہیں ،
فرانس میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ بے گناہ افراد کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی حمایت کریں گے۔
دیگر ممالک میں سیکیورٹی سخت
پیرس میں ہونے والے حملوں کے بعد امریکی پولیس نے نیویارک شہر میں ہائی الرٹ جاری کردیا، جبکہ بیلجیئم حکام نے اعلان کیا ہے کہ فرانس سے منسلک سرحد کی نگرانی بڑھا دی گئی ہے.
یورپ کے دیگر ممالک میں بھی ہوائی اڈوں، عوامی مقامات سمیت دیگر کی سیکیورٹی سخت کرنے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں سال جنوری میں پیرس ہی میں شدت پسندوں کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر چارلی ہیبڈو نامی میگزین کے دفتر اور ایک یہودی سپرمارکیٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا، ان واقعات میں 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
فرانسیسی پولیس نے مذکورہ حملے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے متعدد حملہ آوروں کو ہلاک اور گرفتار کرلیا تھا۔
ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق گزشتہ کچھ ماہ میں داعش میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے فرانس سے 500 سے زائد افراد نے شام اور عراق کا سفر کیا ہے، جبکہ حال ہی میں ان میں سے 250 افراد فرانس واپس لوٹے ہیں اور مزید 750 افراد داعش میں شمولیت کے خواہاں ہیں۔