پاکستان

’شریعت میں خواتین کے چہرے کا پردہ واجب نہیں‘

اسلامی نظریاتی کونسل کےاجلاس میں کہاگیا کہ اگرکسی طرح کے فتنے کا خطرہ ہو تب عورت پر چہرے،ہاتھوں اورپاؤں کا پردہ واجب ہے۔

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے قرار دیا ہے کہ شریعت میں خواتین کے لیے چہرے، ہاتھ اور پاؤں کا پردہ واجب نہیں تاہم اگر کسی طرح کے فتنے کا خطرہ ہو تو تب عورت پر پردہ واجب ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس مولانا محمد خان شیرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں ان کا کہنا تھا کہ مسلمان خواتین کے لیے چہرے، ہاتھوں اور پاؤں کا پردہ واجب نہیں۔

دو روزہ اجلاس کے پہلے روز جب مولانا محمد خان شیرانی نے خواتین کے چہرے کے پردے کو غیر واجب قرار دیا، کونسل کے آزاد خیال ممبر مولانا طاہر اشرفی اور علامہ امین شہیدی اتفاق سے شریک نہیں تھے۔

کونسل کے پہلے روز کے اجلاس میں دیگر ممبران کے علاوہ جماعت اسلامی کی ڈاکٹر سمعیہ راحیل قاضی بھی شریک تھیں جنہوں نے خود نقاب میں ہونے کے باوجود پردے کے حوالے سے رولنگ کی مکمل حمایت کی۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) سے تعلق رکھنے والے مولانا محمد خان شیرانی نے بھی خواتین کے چہرے، ہاتھوں اور پاؤں کے پردے کی حمایت کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ اسلامی شریعت خواتین کو چہرے، ہاتھوں اور پاؤں کے پردے کا پابند نہیں کرتی تاہم اگر فتنے کا خطرہ ہو تو عورت پر چہرے، ہاتھ اور پاؤں کا پردہ واجب ہے۔

تاہم خواتین کو کس طرح کا فتنہ لاحق ہوسکتا ہے، مولانا شیرانی نے اس کی وضاحت نہیں کی۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاسوں میں خواتین اور بچیوں کو درپیش مسائل کا معاملہ پہلے بھی کئی بار اٹھایا گیا ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے جب کونسل میں خواتین کے شرعی پردے کا معاملہ اٹھایا گیا۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے ایک ممبر نے انکشاف کیا کہ کونسل میں خواتین کے پردے کا معاملہ وزارت داخلہ کی درخواست پر اٹھایا گیا کیونکہ کئی برادریاں اور علمائے کرام شناختی کارڈ کے لیے خواتین کے تصاویر کھینچوانے کی تاحال مخالفت کرتے ہیں۔

ممبر کا کہنا تھا کہ کچھ خاندان کے لوگ تصویر کی وجہ سے اب تک اپنی خواتین کا شناختی کارڈ نہیں بنوا رہے۔

نادرا حکام کے مطابق ملک میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر کسی کی بھی شناخت کے لیے شناختی کارڈ پر اس کی تصویر ہونا ضروری ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں مخلوط نظام تعلیم کا معاملہ بھی زیر بحث آیا تاہم کونسل نے اس حوالے سے اپنے پرانے موقف کو دہراتے ہوئے مخلوط نظام تعلیم کو معاشرے کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔

کونسل نے کہا کہ لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے الگ الگ تعلیمی ادارے بنائے جانے چاہئیں۔

کونسل کے اجلاس میں خواجہ سراؤں کے حقوق کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور ممبران کی جانب سے ایسے بچوں کو لاتعلق کرنے اور وراثت میں انہیں ان کا حق نہ دینے والے خاندانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

اجلاس کے آخر میں مولانا محمد خان شیرانی نے محرم الحرام کے دوران ایک دوسرے کا احترام کرنے اور امن وامان برقرار رکھنے پر زور دیا۔