معذور قیدی کی سزائے موت روکنے کی اپیل
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت پاکستان سے معذور قیدی عبدالباسط کی منگل کو سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کی اپیل کی ہے۔
43 سالہ عبدالباسط کو 2009 میں ایک قتل کیس میں سزائے موت سنائی گئی تھی، تاہم وہ اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی پاکستان ریسرچر سلطانہ نون نے کہا ’ویل چیئر استعمال کرنے والے عبدالباسط کو موت دینے کے طریقوں پر غور کرنے کے بجائے پاکستانی حکام کو چاہیے کہ وہ انہیں معاف کر دے‘۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں کہا کہ دسمبر، 2014 کے بعد سے اب تک کم از کم 240 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ، جس کے بعد پاکستان دنیا بھر میں سزائے موت دینے والے ٹاپ تین ملکوں میں آ گیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان حکومت سے درخواست کی کہ وہ فوری طور پر پھانسیاں روکتے ہوئے سزائے موت پر پابندی عائد کرے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق عبدالباسط فیصل آباد سینٹرل جیل میں غیر انسانی حالات کی وجہ سے 2010 میں معذور ہو گئے تھے۔
ایمنسٹی کا کہنا تھا کہ ٹی بی کے تشخیص کے باوجود عبدالباسط کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے ان کی ریڑھ کی ہڈی شدید متاثرہوئی۔
یاد رہے کہ عبد الباسط کو عدالت کے وارنٹ جاری ہونے کے بعد 29 جولائی کو پھانسی دی جانا تھی لیکن ان کی سزا عارضی طور پر معطل کر دی گئی۔
عبدالباسط کے وکلا کا موقف ہے کہ پاکستانی قوانین کے تحت شدید بیمار قیدیوں سے رحم کا معاملہ کیا جا سکتا ہے۔ جسٹس پراجیکٹ پاکستان سے عبدالباسط کے وکیل نے کہاکہ ایک معذور شخص کو پھانسی دینا خلاف قانون ہے ۔