پاکستان

زین قتل کیس، مدعی کے خلاف بھی مقدمہ درج

سہیل افضل نے گزشتہ دنوں پولیس کو ریکارڈ کرایا اپنا ابتدائی بیان واپس لے لیا تھا۔

لاہور : زین قتل کیس نے جمعرات کو اس وقت ایک نیا موڑ لیا جب پولیس نے مدعی سہیل افضل کے خلاف ابتدائی بیان سے مکرنے پر ایک مقدمہ درج کرلیا۔

گاڑی کی ٹکر کے تنازع پر لاہور کے علاقے کیولری گراﺅنڈ میں قتل ہونے والے 16 سالہ طالبعلم زین کے مقدمے کے مدعی سہیل افضل نے گزشتہ دنوں پولیس کو ریکارڈ کرایا اپنا ابتدائی بیان واپس لیتے ہوئے کیس کے مرکزی ملزم مصطفیٰ کانجو کو عدالت کے سامنے شناخت کرنے سے انکار کردیا تھا۔

مزید پڑھیں : زین قتل کیس، مدعی اپنے بیان سے مکر گیا

پراسیکیوشن نے اس کے بعد عدالت میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مدعی اپنے ابتدائی بیان سے مکر رہے ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ پولیس کو سہیل افضل کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 213 کے تحت مقدمہ درج کرنے کی اجازت دی جائے، جس کی عدالت نے اجازت دے دی۔

پولیس نے مصطفیٰ آباد تھانے میں دفعہ 213 کے تحت اے ایس آئی محبوب عالم کی مدعیت میں سہیل افضل کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی۔

سہیل افضل اب جمعے کو عدالت کے سامنے پیش ہوں گے۔

دوسری جانب انسداد دہشتگردی کی عدالت نمبر ایک کے جج محمد قاسم نے عدالت کے سامنے وہ میڈیا فوٹیج پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جس میں سہیل افضل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کانجو کو اپنے بھتیجے کے قتل کا مرکزی ملزم قرار دیا تھا۔

اس سے قبل جون میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مصطفیٰ کانجو اور چھ دیگر ملزمان پر زین قتل کیس میں فردجرم عائد کی تھی۔

مزید پڑھیں : زین قتل کیس: سابق وزیر مملکت کا بیٹا گرفتار

مصطفیٰ کانجو سابق وزیر مملکت برائے خارجہ صدیق کانجو کے بیٹے ہیں اور انہوں نے زین پر فائرنگ کا اعتراف کیا تھا۔

مصطفیٰ کانجو کے مطابق زین اس فائرنگ کا ہدف نہیں تھا اور نہ ہی وہ زین یا کسی اور قتل کرنا چاہتے تھے۔

واضح رہے کہ 2 اپریل کو گاڑی کی ٹکر کے تنازع پر 16 سالہ طالب علم زین کو قتل کرنے کے الزام میں مصطفیٰ کانجو کو خوشاب سے گرفتار کیا گیا تھا۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کی ہدایت اور مقتول کے خاندان کو پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا تھا جبکہ انہوں نے انصاف کی فراہمی کی بھی یقین دہانی کرائی۔