بلوچستان: 400 عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈال دیے
کوئٹہ: کوئٹہ میں یوم آزادی کی ایک تقریب میں مختلف کالعدم تنظیموں کے 400 سے زائد عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈال دیے۔
ان عسکریت پسندوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تحریکوں سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے مرکزی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں۔انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ ملک کی خوشحالی اور ترقی کیلئے محنت کریں گے۔
عسکریت پسند تقریب کے دوران فرداً فرداً ڈائس پر آئے اور وہاں پاکستانی پرچم سے مزین میز پر اپنے ہتھیار رکھتے گئے۔ اس موقع پر تقریب میں موجود بچوں نے انہیں جھنڈے اور پھول پیش کیے۔
تقریب میں جنوبی کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل محمد نصیر جنجوعہ، بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی اوروزیر آبپاشی نواب جان گیز خان مری مہمان خصوصی تھے۔
عسکری پسندوں نے بتایا کہ وہ ایک’جھوٹے اور بے بنیاد مقصد‘ کیلئے لڑ رہے تھے۔ انہوں نے پاکستان سے وفاداری کا عہد کرتے ہوئے کہا وہ ملک کی بھلائی کیلئے ایک پر امن شہری کی طرح کام کریں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل نصیر نے ہتھیار ڈالنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ’ہم اب دشمن نہیں رہے۔ ہم دوست اور بھائی ہیں‘۔
’پہاڑوں پر لڑنے والوں کو گمراہ کیا گیا ہے۔انہیں چاہیے کہ وہ ہتھیار ڈالتے ہوئے بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے مرکزی دھارے میں شامل ہو جائیں‘۔
انہوں نے کہا کہ یوم آزادی کے موقع پر سرنڈر کرنے والوں نے دانش مندی اور دور اندیشی کا مظاہرہ کیا۔
صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا دہشت گردوں کو بلوچستان کا امن خراب کرنے نہیں دیا جائے گا۔ ’عسکریت پسندوں کو سرنڈر کرتے ہوئے پر امن زندگی گزارنے کا موقع دیا گیا ہے‘۔
انہوں نے مزید عسکریت پسندوں کے ہتھیار ڈالنے کی بھی پیشن گوئی کی۔
ادھر، گوادر میں کالعدم تنظیموں کے تقریباً 45 عسکریت پسندوں نے سرنڈر کا اعلان کرتے ہوئے ایک تقریب میں ایف سی حکام کو اپنے ہتھیار پیش کر دیے۔
عسکریت پسندوں نے بتایا کہ انہوں نے ریاست کے خلاف لڑائی ختم کرنے اور صوبے اور پاکستان کی فلاح کیلئے کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس موقع پر ایف سی کمانڈنٹ نے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہتھیار ڈالنے والوں کی ان کے آبائی علاقوں میں آباد کاری کیلئے مالی مدد کی جائے گی۔