ملا اختر منصور افغان طالبان کے نئے امیر مقرر
کابل: افغان طالبان نے اپنے سربراہ ملا عمر کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے نیا سربراہ منتخب کر لیا۔
طالبان نے جمعرات کو ملا عمر کےا نتقال کی تصدیق کی تاہم، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ موت کب اور کیسے ہوئی۔
یاد رہے کہ بدھ کو افغان صدارتی محل نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ملا محمد عمر دو سال قبل کراچی کے ایک ہسپتال میں ہلاک ہوئے۔
طالبان نے ایک جاری بیان میں کہا ’ملا عمر کی صحت آخری دو ہفتوں میں خراب ہوئی اور وہ ایک دن کیلئے بھی پاکستان نہیں گئے‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ملا عمر کی روح کے ایصال ثواب کیلئے تین روزہ سوگ منایا جائے گا‘۔
طالبان ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ طالبان شوریٰ نے بدھ کی رات ایک اجلاس میں ملا عمر کے نائب ملا اختر منصور کو تنظیم کا نیا امیر منتخب کر لیا۔
یاد رہے ملا اختر منصور طالبان کے دور حکومت2001-1996 میں افغانستان کے سول ایوی ایشن کے وزیر بھی رہے ہیں۔
سینئر صحافی اور افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسف زئی نے بتایا کہ طالبان نے نئے امیر کے دو معاون بھی مقرر کئے ہیں۔
ان میں سے ایک حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی جبکہ دوسرے نائب طالبان کے قاضی القضاۃ (چیف جسٹس) ہیبت اللہ اخونزادہ ہیں۔
رحیم اللہ یوسف زئی نے نجی ٹی وی جیو سے بات کرتے ہوئے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بدھ کی شب ہونے والے اجلاس میں تمام طالبان رہنما شریک نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملا عمر کی ہلاکت کے سوال پر طالبان ذرائع کا کہنا تھا کہ ملا اختر محمد منصور کے تقرر کے بعد خود ہی اندازہ لگا لیا جائے۔
ڈان نیوز کے مطابق ملا اختر منصور اس سے قبل افغان طالبان کے نائب امیر تھے اور طالبان شوری کے معاملات چلا رہے تھے۔
افغان حکومت سے بات چیت کے حامی ملا منصور کو افغان طالبان رہنما گل آغا کی بھی حمایت حاصل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 20 رکنی شوری میں طاقتور افغان طالبان رہنما افغان حکومت سے مذاکرات کے حق میں ہیں۔
دوسری طرف، افغان طالبان کی جانب سے جاری ایک اعلامیہ میں مذاکرات سے لاعلمی بھی ظاہر کی گئی۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ’ایسی خبریں آرہی ہیں کہ پاکستان یا چین میں افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات جلد ہوں گے، مذاکرات کا اختیارہمارے طالبان کی سیاسی شوری کو ہے‘۔
افغان طالبان اور حکومت کے مذاکرات ملتوی
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کل ہونے والے افغان حکومت اور طالبان کے مذاکرات ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ قبل ازیں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مری میں ہوا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ کے مطابق پاکستان سمیت افغانستان کے دوست توقع رکھتے ہیں کہ طالبان قیادت امن مذاکرات جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ عناصر جو ان امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتے تھے، مذموم کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔