دنیا

نائجیریا میں دھماکے، 64 افراد ہلاک

ائجیریا کے شمال مشرقی علاقوں گومبے اور دماتورو میں متعدد بم دھماکوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہو گئے۔

دماتورو: نائجیریا کے شمال مشرقی علاقوں گومبے اور دماتورو میں متعدد بم دھماکوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہو گئے۔

ان بم دھماکوں کا مقصد لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانا ہے تاکہ وہ عیدالفطر کی خوشیوں میں گھروں میں محصور رہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دماتورو میں جمعہ کی صبح جب لوگ رمضان کے اختتام پر عید کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ دو خود کش بمبار لڑکیوں نے خود کو گراؤنڈ میں دھماکے سے اڑا لیا جس میں نماز عید ادا ہونی تھی۔

اس دھماکے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے۔

نیشنل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے ترجمان سنی دتی کے مطابق چند ہی گھنٹوں بعد گومبے کی ایک مارکیٹ میں دو دھماکوں سے کم از کم 50 افراد ہلاک ہو گئے۔

جس وقت دھماکا ہوا اس وقت لوگوں کی بڑی تعداد مارکیٹ میں موجود تھی کیونکہ لوگ چھٹی کی وجہ سے خریداری کیلئے آئے ہوئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں کم از کم 75 افراد زخمی بھی ہوئے جن کو ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔

ابھی تک کسی نے بھی ان دھماکوں کی ذمے داری قبول نہیں کی لیکن افریقہ کے شدت پسند گروپ بوکو حرام پر اس کی ذمے داری عائد کی جا رہی ہے جو اس سے قبل بھی سینکڑوں دھماکے کر کے ہزاروں لوگوں کو ہلاک کر چکا ہے۔

صدر محمد بحاری نے بوکو حرام کو ختم کرنے کو اپنی پہلی ترجیح قرار دیا ہے لیکن 29 مئی کو ان کے عہدہ سنبھالنے سے لے کر اب تک ہزاروں افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

بحاری نے گوکو حرام کے خلاف کارروائیوں کو مزید تیز کرنے کیلئے پیر کو اپنے وزیر دفاع کو برطرف کر دیا تھا۔

2014 کے اختتام تک شدت پسند گروپ نے ایک بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا لیکن پھر اس سال کے آغاز میں چاڈ، نائجر اور کیمرون کے فوجی دستوں کی مدد سے شدت پسندوں کو ان علاقوں سے نکال دیا گیا تھا۔

لیکن دہشت گرد پھیل گئے تھے اور حالیہ دنوں میں انہوں نے شمالی نائجیریا کے ساتھ ساتھ نائجیریا کی سرحد سے متصل ملکوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

نائجیریا کے صدر خطے میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ شدت پسندی سے متاثرہ ملکوں کی ایک مشترکہ فوج بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاکہ مل کر اس کا مقابلہ کیا جا سکے۔

بحاری کے ترجمان نے کہا کہ صدر اپنے چار روزہ دورہ امریکا میں پیر کو واشنگٹن میں امریکی صدر بارک اوباما سے ملاقات کر کے ان مغربی افریقہ میں جاری شدت پسندی سے لڑنے کے لیے مدد طلب کریں گے۔