پاکستان

نیلم-جہلم پاور پراجیکٹ کی نجکاری کا امکان

حکومت نیلم-جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر میں نجی شعبے کو شریک یا پھر اس کی مکمل نجکاری کرسکتی ہے۔

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت نجی شعبے کو 969 میگاواٹ کے نیلم-جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر میں شریک بنائے گی یا پھر اسے وقت پر مکمل کرنے کے لیے اس کی مکمل طور پر نجکاری کردے گی۔

جون 2013 میں اقتدار سنبھالتے ہی وزیراعظم نواز شریف نے منصوبے کے مقام کا دورہ کیا تھا اور احکامات جاری کیے تھے کہ اسے مالی سال 2013-14 میں مکمل کیا جائے۔

تاہم بعد میں انہیں بتایا گیا کہ ڈیزائن میں تبدیلیوں کے باعث اسے مکمل کرنے میں مزید وقت لگے گا۔ بعدازاں ڈیڈ لائن 2016 کے اختتام تک بڑھادی گئی۔

تاہم جمعرات کو کابینہ کمیٹی کے ایک اجلاس میں انہیں بتایا گیا کہ منصوبہ اپنی نئی ڈیڈلائن پر بھی پورا نہیں ہوسکے گا جس پر وزیراعظم نے برہمی کا اظہار کیا۔

نتیجتاً اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس سلسلے میں ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو منصوبے کی نجکاری یا سرمایہ کاروں کے ساتھ شراکت کے پہلوؤں پر غور کرے گی تاکہ منصوبے کو وقت پر مکمل کیا جاسکے۔

ایک اعلامیے کے مطابق کمیٹی سے اس معاملے پر تین ماہ کے اندر رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

وزیراعظم نے متعلقہ ڈپارٹمنٹس کو منصوبے کو 2017 کے پہلے ابتدائی تین ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اکتوبر 2005 کے زلزلے کے بعد ڈیزائن میں تبدیلی اور فنڈز جاری ہونے میں تاخیر منصوبہ وقت پر مکمل نہ ہونے کی اہم وجوہات ہیں۔

جمعرات کو ہونے والا اجلاس چار گھنٹے تک جاری رہا اور یہ توانائی کے سلسلے میں کابینہ کمیٹی کا 15واں اجلاس تھا۔

پانی و بجلی کے سیکرٹری یونس داغا نے اجلاس کو ان منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا جو پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ نہیں ہیں۔

اجلاس نے منصوبے کے تحت شہروں میں بجلی کی بندش کو چھ گھنٹوں اور دیہات میں آٹھ گھنٹوں تک محدود کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نے اس موقع پر ہدایت کیا کہ رمضان کے دوران شام 6:30 سے لیکر 10:30 تک لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ سحری سے ایک گھنٹہ پہلے اور بعد میں بجلی کی بندش نہیں ہونی چاہیے اور لوڈشیڈنگ کا دورانیہ منظور شدہ حدود سے تجاوز نہیں ہونا چاہیے۔