گھی: دوست یا دشمن؟
گھی کا نام سنتے ہی ذہن میں امی یا نانی دادی کی شکل گھوم جاتی ہے، جو کمر سے دوپٹہ لپیٹے گائے کی تصویر والے ٹن میں سے ایک چمچ گھی نکال کر ہمارے پراٹھوں پر ڈالتیں، اور کمرہ گھی کی خوشبو سے مہک جاتا۔
یوں تو پاکستان میں پچھلے کچھ سالوں سے گھی کو مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے، لیکن پاکستان سے باہر، بالفرض کینیڈا میں گھی کو ایک صحت بخش کھانے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ گھی صحت بخش کھانوں کے خصوصی اسٹورز میں چھوٹی بوتلوں میں دستیاب ہوتا ہے۔ سینٹ فرانسس آرگینک بٹر گھی کا 370 گرام کا جار 29.99 ڈالر یا 2535 پاکستانی روپے میں دستیاب ہوتا ہے۔ پہلی بار جب میں نے ایک کینیڈین اسٹور میں یہ قیمت دیکھی، تو میری آنکھیں حیرت کے مارے کھلی کی کھلی رہ گئیں۔
لیکن ٹھہریے۔ صحت بخش چیز؟ کیا گھی مضرِ صحت نہیں؟ کیا اس سے وزن نہیں بڑھتا؟ کیا ہم سب کو صحت بخش تیل، جیسے کہ ویجیٹیبل آئل نہیں استعمال کرنا چاہیے؟
لیکن ایک ماہرِ غذائیت کے طور پر میں آپ کو یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ ان تمام سوالات کا جواب 'نہیں' ہے۔
پڑھیے: دیسی گھی صحت کے لیے مفید
آئیں اب ان سنی سنائی باتوں کا ایک ایک کر کے جائزہ لیں۔
کیا گھی مضرِ صحت چیز نہیں؟
نہیں۔ بدقسمتی سے صنعتی دور کی شروعات، اور 20 ویں صدی کے آغاز میں مارجرین اور ویجیٹیبل آئل کے متعارف ہونے پر گھی کے بارے میں تاثر کافی منفی ہوچکا ہے۔ گھی ہر گھر میں ہی پایا جاتا تھا، لیکن اب اس کی جگہ پلاسٹک کی تھیلیوں یا بوتلوں نے لے لی ہے۔
ڈاکٹر وسنت لاڈ، جو کتاب ‘Ayurveda – The Science of Self-Healing’ کے مصنف ہیں اور نیو میکسیکو کے آیوروید انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ گھی ہمارے جسم کے ٹشوز کو چکنائی فراہم کرتا ہے تاکہ ان میں لچک پیدا ہو۔ یہ ہاضمہ درست کرتا ہے، قوتِ مدافعت میں اضافہ کرتا ہے، معدے کے السر اور آنتوں کی جلن میں کمی کرتا ہے، زخموں کے بھرنے کی رفتار بڑھاتا ہے، یادداشت اور ذہانت تیز کرتا ہے، اور تیز بخار، خون میں سرخ خلیوں کی کمی اور خون کی دیگر بیماریوں میں بھی فائدہ مند ہے۔
اور اگر یہ کافی نہیں، تو گھی میں وٹامن اے، ڈی، ای، اور کے بھی شامل ہوتے ہیں، لیکٹوز یا ملک شوگر نہیں ہوتی، یہ کولیسٹرول نہیں بڑھاتا، اور اگر گھاس خور ذرائع سے حاصل کیا جائے، تو اس میں Conjugated Linoleic Acid یا CLA بھی شامل ہوتا ہے، جو کہ وزن گھٹانے میں مدد دیتا ہے۔
کیا یہ موٹاپے کی وجہ نہیں؟
اگر بہت زیادہ کھایا جائے، تو ہاں۔ لیکن بہت ساری دیگر صحت بخش چیزیں، جیسے کہ 'مگر ناشپاتی' (ایووکیڈو)، یا ڈرائی فروٹ بھی زیادہ کھانے پر وزن بڑھا سکتی ہیں، کیونکہ ان میں کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں۔ ایک کھانے کے چمچ گھی میں 112 کیلوریز ہوتی ہیں۔ چنانچہ اگر آپ ایک روٹی یا پراٹھہ چھوڑ کر ڈرائی فروٹ کھا رہے ہیں، تو اس سے آپ کے وزن میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
مزید پڑھیے: قدرتی کھانے یا پیک شدہ کھانے؟
بہرحال ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان میں موٹاپے کا مسئلہ ویسے ہی ہے، اور اس میں گھی کا کردار بہت کم ہے۔ اگر آپ بڑھتے وزن سے پریشان ہیں، تو اس پر صرف بنیادی باتوں پر عمل کر کے بھی قابو پایا جا سکتا ہے، جیسے کہ جنک اور تلے ہوئے کھانے کم کرنا، میٹھا اعتدال میں کھانا، باقاعدگی سے ورزش کرنا، اور روز مرہ کی خوراک میں پھلوں اور سبزیوں کو شامل کرنا۔