دنیا میں مثبت تبدیلی کی خواہشمند سبین محمود
کراچی: امن کے لیے سرگرم رہنما اور ٹی ٹو ایف کی بانی سبین محمود جمعہ کے روز مسلح شخص کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئیں۔
وہ گوناگوں صلاحیتوں کی حامل تھیں، خاص طور پر فن و ثقافت کے فروغ کے لیے انہوں نے ڈیجیٹل پلیٹ فارم تخلیق کیا تھا۔
ماہر تعلیم والدہ اور اشتہارات کے شعبے سے وابستہ والد کی اکلوتی بیٹی سبین کراچی میں پیدا ہوئیں، اور انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کراچی گرامر اسکول سے حاصل کی۔
او لیول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد معروف کنرڈ کالج سے بیچلر ڈگری حاصل کرنے کے لیے وہ لاہور چلی گئیں۔کراچی واپس آنے کے بعد انہوں نے ایک ٹیکنالوجی کمپنی سلوشن ان لمیٹڈ میں شمولیت اختیار کرلی۔ جس کے سربرہ ظہیر قدوائی تھے، جو اُن کے زندگی بھر کے سرپرست اور قریبی دوست بن گئے۔
اس کمپنی میں پاکستان سافٹ ویئر ایسوسی ایشن کی صدر جہان آراء بھی شامل ہیں، جس نے نوّے کی دہائی کے آخر میں پہلی مرتبہ ملٹی میڈیا سی ڈیز تخلیق کی تھی۔
ان کے جوش و جذبے نے بالآخر انہیں اپنی ذاتی کمپنی بیانڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سلوشنز کا سربراہ بنادیا، یہ انٹرایکٹو میڈیا اور ٹیکنالوجی کی مشاورتی کمپنی انہوں نے اپنے سرپرست کی مدد سے قائم کی، جنہیں وہ پیار سے ’زیک‘ پکارتی تھیں۔
انہوں نے سٹیزن آرکائیو آف پاکستان کے قیام کے لیے شرمین عبید چنائے کی بھی مدد کی اور اس کے علاوہ وہ انڈس مہم جوئی کی بھی صدر تھیں۔
ایک انٹرویو کے مطابق سبین محمود کا کہنا تھا کہ ان کا سب سے بڑا خواب انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کے ذریعے دنیا میں مثبت تبدیلی لانا ہے، اور ٹی ٹو ایف اس خواب کا حصہ ہے۔
انہوں نے ٹی ٹو ایف کی دوسری منزل کو اپنے غیرمنافع بخش منصوبوں کے لیے مختص کردیا تھا، جسے انہوں نے امن کا جھروکہ کا نام دیا، یہ 2007ء میں ان کا پہلا اہم منصوبہ تھا۔
جلد ہی یہاں پر معروف مقامی اور بین الاقوامی فنکاروں، مصنفوں اور انسانی حقوق کے رہنماؤں کے ساتھ مذاکروں، مباحثوں، نمائشوں اور اہم پروگرامز (پاکستان کا پہلا اسٹینڈ اپ کامیڈی کا پروگرام ہیکاتھون) کا آغاز ہوگیا۔جس کی وجہ سے ٹی ٹو ایف کے ان پروگراموں میں تقریباً ہر ایک کے لیے شرکت کرنا ضروری ہوگیا تھا۔ اور سبین محمود اس کے لیے فنڈ اکھٹا کرنے، مارکیٹنگ اور عمارتی مرمت کے کاموں میں جذباتی طور پر دن رات مصروف رہتی تھیں۔
شوقیہ ستار نواز اور آل پاکستان میوزک کانفرنس کی بانی رکن سبین محمود نے ناصرف موسیقی کے پروگراموں کا اہتمام کیا بلکہ ٹی ٹو ایف پر موسیقی کے ماہرین کو موقع بھی فراہم کیا۔