این اے 246 کے سرکاری نتائج، ایم کیوایم کامیاب
کراچی: قومی اسمبلی کے حلقے این اے 246 کے ضمنی انتخاب کے سرکاری نتائج کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار کنورنوید نے 95 ہراز 644 ووٹوں کے ساتھ کامیابی حاصل کرلی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن کے ریٹرننگ افسر کی جانب سے جاری کیے گئے ضمنی انتخابات کے نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے امیدوار عمران اسماعیل 22 ہزار 821 ووٹوں کے ساتھ دوسرے جبکہ جماعت اسلامی کے راشد نسیم 9 ہزار 56 ووٹ حاصل کرکے تیسرے نمبر پر رہے ہیں۔
ریٹرننگ افسر ندیم حیدر نے آج صبح بروز جمعہ پریس کانفرنس کے دوران کراچی کے حلقہ این اے 246 میں ووٹوں کی کل تعداد، اوسط شرح اور دیگر تفصیلات سے آگاہ کیا۔
ریٹرنگ افسر کے مطابق حلقہ این اے 246 کے ضمنی انتخابات کے لئے میں 113 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ ضمنی انتخاب میں ووٹروں ٹرن آؤٹ 36.72 فیصد رہا ہے۔
ریٹرننگ افسر ندیم حیدر نے کہا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے246 کے ضمنی انتخابات کے موقع پر ایک لاکھ 31 ہزار411 ووٹ کاسٹ ہوئے، جن میں سے ایک ہزار 129ووٹ مسترد قرار پائے۔
انہوں نے بتایا کہ اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 3لاکھ57ہزار801ہے۔
این اے 246 کے ضمنی انتخابات کی تفصیلات
ضمنی انتخاب کے باعث ضلع وسطی میں عام تعطیل کی گئی اور 213 پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز اور پولیس کے 7 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے جب کہ پولنگ اسٹیشنز کی نگرانی کیلئے اندر اور باہر کلوز سرکٹ کیمرے بھی نصب کیے گئے۔
ڈان نیوز کو موصول ہونے والے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج میں ایم کیو ایم کے امیدوار کنور نوید کو 93 ہزار 122 ووٹوں کے ساتھ کامیاب رہے۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عمران اسماعیل 22 ہزار 885 ووٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر جبکہ جماعت اسلامی کے راشد نسیم 8 ہزار ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔
پولنگ کے دوران مجموعی طور پر حالات قابو میں رہے اور کہیں بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا تاہم رینجرز کی جانب سے دھاندلی کرنے پر دو پولنگ افسران سمیت چار افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں سے دو کو جرمانہ اور جیل کی سزا بھی سنائی گئی۔
متحدہ کی جیت کے بعد حلقے کے علاقے کریم آباد پر کشیدگی دیکھنے میں آئی تاہم بعدازاں رینجرز نے حالات پر قابو پالیا۔
یاد رہے کہ انتخابات کے دوران رینجرز کو مجسٹریٹ کے خصوصی اختیارات حاصل تھے۔
|
انتخابی عمل کے دوران بعض پولنگ اسٹیشنز پر لوگ پولنگ کا عمل سست ہونے کی بھی شکایت کرتے نظر آئے ۔
کور کمانڈر کراچی نوید مختار اور ڈی جی رینجرز بلال اکبر نے ضلع وسطی کا دورہ بھی کیا اور اس دوران انہوں نے پولنگ اسٹیشنز پر پریذائیڈنگ افسران سے بھی ملاقات کی۔
کور کمانڈر اور ڈی جی رینجرز نے ضلع وسطی کے مختلف پولنگ اسٹیشنز کی سیکیورٹی کا جائزہ بھی لیا۔
|
دن بھر میں تینوں جماعتوں کی جانب سے پریس کانفرنسز کا سلسلہ بھی جاری رہا جس میں دھاندلی کے الزامات بھی سامنے آئے۔
ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی فاروق ستار نے الزام لگایا گیا کہ کہ ہزاروں ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکا جا رہا ہے۔
فاروق ستار نے الزام عائد کیا کہ ایم کیو ایم کی جیت کا مارجن کم کرنے کے لیے حربے استعمال ہو رہے ہیں۔
فاروق ستار نے بھی پولنگ ٹائم میں 3 گھنٹے اضافے کا بھی مطالبہ کیا تاہم الیکشن کمیشن نے پولنگ وقت بڑھانے سے انکار کیا۔
'رینجرز نہ ہوتی تو الیکشن نہیں ہوسکتے تھے'
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ رینجرز نہ ہوتی تو الیکشن نہیں ہوسکتے تھے، این اے 246 میں الیکشن ہونا ایک تاریخ ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ابھی سے سست روی کے بہانے بنا رہی ہے، ان کو نظر آرہا ہے کہ انہیں ایک لاکھ 40 ہزار ووٹ نہیں پڑنے والے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ کراچی میں ہمارے ووٹرز کو ڈرانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، امید ہے این اے 246 کا نتیجہ اچھا آئے گا۔
'ڈی جی رینجرز کا نمبر بند'
ایم کیو ایم کے امیدوار کنور نوید جمیل نے الزام عائد کیا کہ ڈی جی رینجرز نے انہیں فون نمبر دیا تھا جو اب بند ہے۔
جماعت اسلامی کی ووٹنگ سے متعلق 35 شکایات
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ووٹنگ سے متعلق 35 شکایات درج کروائیں ۔
این اے 246 میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نے 2سال پہلے ہی جعلی ووٹر لسٹوں کی نشاندہی کر دی تھی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایم کیو ایم جعلی شناختی کارڈز کے ذریعے دھاندلی کر رہی ہے۔ سیکیورٹی کے حوالے سے اقدامات پر ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخاب کے موقع پر رینجرز کے اقدامات بہتر ہیں۔
این اے 246 سے جماعت اسلامی کے امیدوار راشد نسیم کا کہنا تھا کہ پولنگ اسٹیشنز میں ایم کیو ایم کے کارکن کارڈ لگا کر گھوم رہے ہیں۔
جماعت اسلامی کے امیدوار کی شکایت پر الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ صوبائی الیکشن کمشنر راشد نسیم کی شکایات کو دیکھ رہےہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ عام انتخابات میں اس حلقے سے متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار نبیل گبول ایک لاکھ 39 ہزار ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے امیدوار عامر شرجیل صرف 32 ہزار ووٹ ہی حاصل کر پائےتھے، جبکہ جماعت اسلامی نے الیکشن کے روز دھاندلی کا الزام لگا کر بائیکاٹ کا اعلان کر دیا تھا، لیکن بائیکاٹ کے باوجود اس کو 10 ہزار سے زائد ووٹ ملے تھے۔