پاکستان

ایک کروڑ 10 لاکھ سمیں بلاک

بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے اب تک سات کروڑ سے زائد سموں کی تصدیق جبکہ ایک کروڑ دس لاکھ کو بلاک کیا جاچکا ہے۔

اسلام آباد : پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ہفتہ کو بتایا ہے کہ بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے اب تک سات کروڑ سے زائد سموں کی تصدیق جبکہ ایک کروڑ دس لاکھ کو بلاک کیا جاچکا ہے۔

پی ٹی اے چیئرمین ڈاکٹر اسمعیل شاہ نے کہا " ہم سمجھ سکتے ہیں کہ صارفین کو قطاروں میں کھڑا ہونا پڑا مگر ہم نے اس طریقہ کار ہر ممکن حد تک دوستانہ بنانے کی کوشش کی، ہم ملک میں سیکیورٹی اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے ساتھ صارفین کے تعاون کو سراہتے ہیں"۔

انہوں نے صارفین پر زور دیا کہ وہ اپنے کنکشنز کی تصدیق بارہ اپریل تک کرالیں۔

تمام پانچوں موبائل فون کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی اے چیئرمین نے وضاحت کی کہ کس طرح بارہ جنوری 2015 کو وزارت داخلہ کی ہدایات کے مطابق سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کا عمل شروع ہوا، یہ فیصلہ سولہ دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد ہوا تھا۔

وزارت داخلہ نے قومی ایکشن پلان کے تحت پی ٹی اے کو دس کروڑ سے زائد کنکشنز کی تصدیق اور کسی کی ملکیت میں موجود سموں کو بلاک کرنے کے لیے نوے دن کا عرصہ دیا تھا۔

بائیومیٹرک تصدیق کے لیے سم کے مالک کو موبائل فون آپریٹرز کے ملک بھر میں قائم کردہ سیل پوائنٹس پر جاکر انگوٹھے کے نشانات کے ذریعے تصدیق کرانا تھی۔

پی ٹی اے چیئرمین نے کہا " موبائل فون کمپنیوں نے بہت قربانیاں دی ہین مگر یہ مشق تمام کنکشنز کی تصدیق کے لیے ضروری تھی"۔

انہوں نے مزید کہا کہ بارہ ارپیل کی ڈیڈلائن میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ افغان سموں کی رومنگ کو پہلے ہی پاکستان میں بلاک کیا جاچکا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران بتایا گیا کہ ملک بھر میں نصب کی جانے والی ایک بائیومیٹرک تصدیقی مشین کی قیمت تین سے چار سو ڈالرز ہے جبکہ ملک بھر میں ان کی تعداد اسی ہزار ہے، موبائل فون کمپنیوں نے تصدیقی عمل کے لیے بھاری اخراجات کیے ہیں۔

پی ٹی اے چیئرمین نے کہا کہ تمام موبائل فون کمپنیوں اور حکومت کو اس عمل کے دوران نقصان اٹھانا پڑا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سیکیورٹی صورتحال میں بہتری آتے ہی نقصانات کی ریکوری ہوجائے گی۔

ٹیلی نور کے سی ای او مائیکل فولے نے کہا " ہم ان تمام صارفین پر زور دیتے ہیں جنھوں نے اب تک اپنے کنکشنز کی دوبارہ تصدیق نہیں کرائی ہے کہ وہ کسی تکلیف سے بچنے کے لیے ڈیڈلائن سے پہلے یہ کام کرلیں"۔

انہوں نے میڈیا سے بھی کمپنیوں کا پیغام پھیلانے کے لیے مدد کی درخواست کی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ان کی کمپنی نے اس مشق کو کامیاب بنانے کے لیے چھ سو ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے۔

موبی لنک کے سی ای او جیفری ہیڈبرگ نے بتایا " ہم سب حریف ہونے کے ساتھ ساتھ ساتھی بھی ہیں، مگر آج ہم ایک ٹیم کی شکل میں کام کررہے ہیں کیونکہ یہ پاکستانی عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی اہم مشق ہے"۔

مالی نقصانات کے باوجود سی ای اوز نے بتایا کہ پاکستان ایک پرجوش مارکیٹ ہے" نقصانات بہت زیادہ بڑے نہیں اور یہ ایک اہم مقصد کے لیے ہماری جانب سے حصہ ڈالنا ہے"۔

مائیکل فولے نے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک زبردست مقام قرار دیا ہے۔

جیفری ہیڈبرگ کا کہنا تھا " ہم پرعزم ہیں، ہم طویل عرصے سے یہاں ہیں اور پاکستان نے نشوونما کے لحاظ سے ہمیں بہترین مواقع فراہم کیے ہیں"۔

موبائل فون کی کمپنیوں کے سی ای اوز نے کہا کہ وہ اس بات کو سمجھتے ہیں کہ اس وقت مسائل پیدا ہوتے ہین جب تصدیقی ڈیوائسز میں خرابیاں آتی ہیں اور لوگوں سے زیادہ فیس وصول کی جاتی ہے مگر وہ اس مشق کو ڈیڈلائن سے پہلے مکمل کرنا چاہتے ہیں۔