صولت مرزا کی بہن کو سپریم کورٹ جانے کا مشورہ
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کارکن صولت مرزا کی بہن کو اپنےبھائی کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا مشورہ دے دیا ہے۔
رواں ہفتے بدھ کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے صولت مرزا کے ڈیتھ وارنٹس جاری کیے تھے اورعدالتی احکامات کے مطابق انھیں 19 مارچ کو بلوچستان کی مچھ جیل میں پھانسی دی جائے گی۔
صولت مرزا کی بہن سمیرہ وجاہت نے گزشتہ روز اپنے بھائی کی سزائے موت پر عملدرآمد رکوانے کے لئے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی۔
مذکورہ درخواست کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے صولت مرزا کی بہن کو مشورہ دیا کہ وہ اس حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔
صولت مرزا کو جولائی 1997 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کے ای ایس سی)، جو اب کے۔ الیکٹرک کے نام سے جانی جاتی ہے، کے مینیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد، ان کے ڈرائیور اشرف بروہی اور گارڈ خان اکبر کو قتل کرنے کے جرم میں 1999 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
سیکیورٹی کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے صولت مرزا کو اپریل 2014 میں بلوچستان کی مچھ جیل منتقل کیا گیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اورصدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے صولت مرزا کی رحم کی اپیل کو مسترد کیا جاچکا ہے۔
ملک میں دہشت گردی کے مقدمات میں سزائے موت پانے والے افراد کی سزا پر عملدرآمد کا آغاز ایک طویل وقفے کے بعد وزیرِ اعظم پاکستان کی ہدایت پر حال ہی میں کیا گیا اور اب تک متعدد خطرناک مجرموں کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے یہ ہدایات پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر طالبان دہشت گردوں کے حملے میں 132 بچوں سمیت 144 افراد کی ہلاکت کے بعد جاری کی تھیں۔