پاکستان

آپریشن خیبر-ٹو مارچ میں شروع ہوگا

وادی تیراہ کے مختلف حصوں میں چھپے دہشت گرد گروپس کے خلاف فوجی آپریشن خیبر-ٹو آئندہ ماہ سے شروع کیا جارہا ہے۔

لنڈی کوتل : خیبر رائفلز کے کمانڈنٹ کرنل طارق حفیظ نے کہا ہے کہ وادی تیراہ کے مختلف حصوں میں چھپے طالبان اور دیگر دہشت گرد گروپس کے خلاف فوجی آپریشن خیبر ٹو آئندہ ماہ سے شروع کیا جارہا ہے۔

لنڈی کوتل کے ایک فوجی کیمپ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کرنل طارق حفیظ نے کہا کہ خیبرایجنسی اور فاٹا میں متعدد عسکریت پسند گروپس کے زیراثر علاقوں کا کنٹرول سیکیورٹی فورسز واپس سنبھالیں گی۔

انہوں نے کہا " ہم ہر ایک کے خلاف کارروائی کریں گے اور ان کا پیچھا کریں گے چاہے وہ کہیں بھی چھپے ہوئے ہو اور ان کے آپریشنل اسٹرکچر کو تباہ کرکے ان کی حملہ کرنے کی صلاحیت کو گھٹایا جائے گا"۔

انہوں نے بتایا کہ پچیس بڑے دہشت گردوں کی گرفتاری کے ساتھ سیکیورٹی فورسز نے خیبر ون آپریشن کے بیشتر مقاصد کو حاصل کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز اب پاکستانی سرزمین پر کام کرنے والے ریاست مخالف عناصر کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

باڑہ کے عسکریت پسند گروپس کے کچھ لیڈرز کے افغانستان فرار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنے مادر وطن سے مخلص نہیں ہوتے وہ کسی سے بھی مخلص نہیں ہوسکتے۔

کرنل طارق حفیظ کا کہنا تھا کہ مارچ میں طورخم بارڈر پر نیا کمپیوٹرائزڈ اسکریننگ سسٹم نصب کیا جائے گا تاکہ افغانسان آنے جانے والوں کا سائنسی ڈیٹا حاصل کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ لنڈی کوتل اور جمرود مین مقامی سیاسی انتظامیہ اور قبائلی مشران کی مدد سے تمام تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کو سخت کردیا گیا ہے۔

انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروپس کے خلاف فوجی آپریشن میں سیکیورٹی فورسز کو حاصل ہونے والی کامیابیوں کو اجاگر کرے جبکہ خطے کا نرم تصور باہری دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔

انہوں نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ سیکیورٹی فورسز قبائلی امور پر مداخلت کررہی ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ فورسز صرف اسی مداخلت کرتی ہیں جب سیاسی انتظامیہ اور مقامی بزرگوں پر مشتمل جرگے کی جانب سے کسی تنازع کا حل نکالنے کے لیے رجوع کیا جاتا ہے۔