سینیٹ انتخابات: 24 گھنٹے میں ن لیگ کا ' یو ٹرن'
لاہور: 5 مارچ کو ہونے والے سینیٹ الیکشن کے لیے اپنے امیدواروں کے اعلان کے 24 گھنٹے بعد ہی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کشمکش کا شکار ہوگئی اور اب پارٹی نے اپنے نامزد امیداروں کو تبدیل کرنا شروع کردیا ہے۔
بدھ کو ن لیگ نے پرویز رشید، مشاہد اللہ خان، چوہدری تنویر، لیفٹننٹ جنرل عبدالقیوم، غوث نیازی، ڈاکٹر آصف کرمانی اور نہال ہاشمی کو پنجاب سے جنرل نشستوں کے لیے منتخب کیا۔
جمعیت اہل حدیث کے پروفیسر ساجد میر اور مسلم لیگ (ن) کے راجا ظفر الحق کو ٹیکنو کریٹس کی نشستوں پر ٹکٹ دیئے گئے جبکہ بیگم نجمہ حمید خان اور کرن ڈار کو خواتین کی مخصوص نشستوں پر ٹکٹس دیئے گئے۔
تاہم جمعرات کو مسلم لیگ (ن) نے وزیراعظم نواز شریف کے پولیٹیکل سیکریٹری ڈاکٹر آصف کرمانی کے نام سے دستبرداری اختیار کرلی، جبکہ اس سلسلے میں کوئی وضاحت بھی نہیں دی گئی۔
تاہم ڈاکٹرکرمانی کا کہنا ہے کہ جب انھیں اپنے وکیل کے ذریعے اس بات کا علم ہوا کہ وزیراعظم کے پولیٹیکل سیکریٹری کا دفتر پاکستان سروسز رول کے تحت آتا ہے تو وہ سینیٹ الیکشن سے خود دستبردار ہوئے۔
انھوں نے بتایا کہ وہ اپنے فیصلے سے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو مطلع کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم نے سینیٹ ٹکٹ کے امیدواروں کو 'مایوس' کردیا
اس حوالے سے بھی افواہیں گردش کررہی ہیں کہ شریف برادران ایک دوست ملک کی تجویز کے مطابق کسی نئے امیدوار کے نام پر غور کر رہے ہیں۔
اس سے قبل پروفیسر ساجد میر کو بھی اسی قسم کی صورتحال میں ملسم لیگ (ن ) کی جانب سے سینیٹ کا ٹکٹ دیا جا چکا ہے۔
اگرچہ ابھی تک ن لیگ کی جانب سے کسی نام کو فائنل کیے جانے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں، جبکہ جمعے کو الیکشن کمیشن میں نامزد امیداروں کے کاغذات جمع کرائے جانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے خواتین کی نشست پر بھی یو ٹرن لیا اور ممبر صوبائی اسمبلی کرن ڈار کو دیا گیا ٹکٹ سابق اٹارجی جنرل کی بیوہ اور ممبر قومی اسمبلی عائشہ رضا فاروق کو دے دیا گیا ہے۔
جبکہ کرن ڈار اب عائشہ رضا فاروق کے لیے کورنگ امیدوار کے طور پر کام کریں گی۔