فوجی عدالتوں کیلئے آئین میں ترمیم سے بچا جائے، خورشید شاہ
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف فوجی عدالتوں کے قیام کیلئے آئین میں کسی بھی قسم کی ترمیم نہ کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق خورشید شاہ نے پشاور میں اسکول پر حملے کے واقع پر قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران کہا کہ حکومت کو فوجی عدالتوں کے قیام کیلئے ناصرف آئین میں ترمیم نہیں کرنی چاہیے بلکہ آرمی ایکٹ1952میں بھی ترمیم سے گریز کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو سیاسی لیڈرشپ کے درمیان نئی محاز آرائی پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیے، ایسا نہ ہو کے ملک میں ایک نئی بحث شروع ہو جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین میں کسی بھی قسم کی ترمیم کی گئی تو آئین کا بنیادی ڈھانچہ ہی تبدیل ہو جائے گا۔
خورشید شاہ نے پشاور میں اسکول پر ہونے والے حملے اور اس میں بچوں کی قیمتی جانوں کے نقصان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پشاور سانحہ کے بعد پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے ملک سے دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت کے تمام اقدامات کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا ہے کہ اے پی سی میں خصوصی عدالتوں کے قیام کیلئے آئینی ترمیم کی کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔
اسی طرح ایم کیو ایم کے رہنما رشید گوڈیل نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 28 اگست کو آرمی پبلک اسکول پرحملے کی صوبائی حکومت کو پیشگی اطلاع دےدی گئی تھی تاہم ان کی جانب سے کسی قسم کے حفاظتی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی سیاستدان آج بھی طالبان کا نام لیتے ہوئے ڈرتے ہیں۔
اس سے قبل آج جب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن میں شامل تمام جماعتوں نے حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیل ٹیکس میں اضافے کے فیصلے کے خلاف اجلاس کا اعلامتی واک واٹ بھی کیا۔
سید خورشید شاہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے اے پی سی میں صرف خصوصی عدالتوں کے قیام پر بات ہوئی تھی یہ عدالتیں دہشت گردوں اور ان کے معاونین کے خلاف مقدمات سنیں گی۔
انہوں نے میڈیا کو مزید بتایا کہ اے پی سی میں آرمی ایکٹ میں ترمیم پر قانونی ماہرین کی ٹیم بنانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔