طالبان کا دوست نہیں ہوں، مولانا سمیع الحق
نوشہرہ: جمعیت علمائے اسلام (سمیع الحق گروپ) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلقات کے الزامات کو اپنے خلاف پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
گزشتہ روز اکوڑہ خٹک میں نمازِ جمعہ کے بعد ایک جرگے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ درحقیقت افغانستان کی آزادی کے لیے روس کے خلاف لڑنے والے مجاہدین سے ان کے دوستانہ تعلقات رہے ہیں، لیکن مغربی میڈیا کی جانب سے انھیں تحریک طالبان پاکستان کے دوست کے طور پر پیش کیا گیا۔
مولانا سمیع الحق نے کہا کہ 'ہم ہمیشہ افغانستان اور پاکستان میں امن کے قیام کے لیے دعاگو رہے ہیں اور یہ صرف اُسی وقت ممکن ہے جب دونوں ممالک کی خارجہ پالیسی خودمختار ہو'۔
انھوں نے وضاحت کی 'وزیراعظم نواز شریف کی خواہش پر میں نے طالبان سے مذاکرات کا آغاز کیا تاکہ ملک میں قتل وغارت گری کا خاتمہ ہوسکے'۔
مولانا سمیع الحق نے پشاور کے اسکول میں معصوم بچوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'اسلام بچوں اورعورتوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا'۔
انھوں نے اپنے ادارے دارالعلوم حقانیہ کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے'۔