پاکستان

پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ تیسرا بڑا ملک

گلوبل ٹیرارزم انڈیکس کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2013 میں دہشت گردی میں 61 اضافہ ہوا اور 18 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

گلوبل ٹیرارزم انڈیکس کی جانب سے شائع کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ملکوں میں تیسرے نمبر پر موجود ہے جبکہ دنیا بھر میں گزشتہ سال 18 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

گلوبل ٹیرارزم انڈیکس ہر سال دہشت گردی سے متاثرہ ملکوں اور اس کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والوں کے اعدادوشمار مرتب کرتا ہے۔

ادارے نے 2013 میں دہشت گردی سے متاثرہ ملکوں کی فہرست اور اس سے ہلاک ہونے والوں کے اعدادوشمار تیار کیے ہیں جس کے مطابق پاکستان، عراق اورافغانستان کے بعد دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جبکہ نائجیریا اور شام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں 17 ہزار 958 افراد ہلاک ہوئے اور 2012 کے مقابلے میں اس تعداد میں 61 فیصد کی خطرناک حد تک اضافہ ہوا۔

یاد رہے کہ ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2012 میں 11 ہزار 133 افراد دہشت گردی سے ہلاک ہوئے تھے۔

اس سلسلے میں گروپ نے دنیا بھر میں دہشت گردی کا ذمے دار چار تنظیموں کو قرار دیا ہے جہاں شام میں داعش، افغانستان میں طالبان، نائجیریا میں بوکو حرام جبکہ دنیا کے مختلف حصوں میں القاعدہ کو ذمے دار قرار دیا گیا ہے جس کی وجہ سے 66 فیصد ہلاکتیں ہوئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا بھر میں ہونےوالی ہلاکتوں میں سے 82 فیصد ہلاکتیں عراق، افغانستان، پاکستان، نائجیریا اور شام میں ہوئیں۔

اس فہرست میں شامل دیگر پانچ ملکوں میں ہندوستان، صومالیہ، یمن، فلپائن اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔

گلوبل ٹیرارزم انڈیکس کے مطابق امریکا کی جانب سے 9/11 حملے کے بعد افغانستان پر چڑھائی کے بعد دنیا بھر میں دہشت گردی میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ سال کے دوران دنیا بھر میں ہونے والی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر عراق رہا جہاں دہشت گردوں نے دو ہزار 492 حملے کیے جس میں چھ ہزار 362 افراد ہلاک ہوئے۔

انڈیکس کے مطابق 2013 میں پاکستان میں 1900 سے زائد پرتشدد واقعات ہوئے جن میں 2 ہزار 345 افراد ہلاک جبکہ 5 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

اس رپورٹ میں 162 ملکوں کو شامل کیا گیا ہے جس میں سے 102 ملکوں میں دہشت گردی سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی جبکہ دنیا بھر میں 87 ملکوں میں دہشت گرد حملے ہوئے۔

گزشتہ سال 24 ملک ایسے تھے جہاں دہشت گرد حملوں میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ 75 ملکوں میں کسی قسم کی دہشت گردی کا واقعہ رونما نہیں ہوا۔

رپورٹ میں شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ 2000 ء میں دہشت گردی سے صرف تین ہزار 361 لوگ متاثر ہوتے تھے تاہم اب یہ تعداد کئی گنا بڑھ کر 18 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔

عالمی ادارے کی رپورٹ میں دنیا کے 13 ملکوں میں دہشت گردی کا خطرہ ظاہر کرتے ہوئے رسک قرار دیا ہے۔

رپورٹ میں مختلف سیاسی، معاشی اور پرتشدد واقعات کے پیش نظر بنگلہ دیش، سری لنکا، میانمار، میکسیکو، یوگنڈا، ایران، اسرائیل، مالی، ایتھوپیا، انگولا، برونڈی، سینٹرل افریقن ریپبلک اور کوٹے ڈی آئیوری میں مستقبل میں دہشت گردی کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔

دہشت گردی کے انڈیکس میں امریکا میں 9/11 کو ہونے والے حملے کے بعد دنیا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ، پاکستان اور یمن میں ڈرون حملے اور دنیا بھر میں پراکسی فوجوں پر شدید سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

رپورٹ میں نتیجہ اخذ کیا گیا کہ بش انتظامیہ کی جانب سے شروع کی جانے والی دہشت گردی کے خلاف جنگ، عراق اور افغانستان میں جنگ اور دنیا بھر میں مختلف آپریشن کے باوجود دہشت گردی کم کرنے میں ناکام رہی جبکہ اس دوران چار ٹریلین ڈالر سے زائد کی خطیر رقم خرچ کی گئی۔

انڈیکس نے دنیا بھر میں دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو بھی باعث تشویش قرار دیتے ہوئے کہا کہ طالبان جنگجوؤں کی تعداد 36 سے 60 ہزار ہے، داعش کے پاش 20 ہزار، القاعدہ کے پاس چار ہزار سے 17 ہزار جبکہ بوکو حرام کے پاس نو ہزار سے زائد شدت پسند موجود ہیں۔