وفاق اور خیبرپختونخوا کی لڑائی سے آئی ڈی پیز مشکل کا شکار
اسلام آباد : شمالی وزیرستان سے فوجی آپریشن کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے دس لاکھ سے زائد افراد ملک میں جاری سیاسی بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں کیونکہ وفاق یا خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے ان کی مدد میں دلچسپی نہیں لی جارہی۔
بنوں میں جمعرات کو ایک ریلیف کیمپ میں بے گھر افراد کے لیے خلاف پولیس ایکشن کے بعد مسلم لیگ نواز اور پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی جانب سے آئی ڈی پیز کا خیال رکھنے کی ذمہ داری ایک دوسرے کے کندھے پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ہفتہ کو ساہی وال میں جلسے کے لیے روانگی سے قبل اسلام آباد میں اپنی رہائشگاہ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ آئی ڈی پیز کا خیال رکھنے کی ذمہ داری بنیادی طور پر وفاقی حکومت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی ایک چھوٹا صوبہ ہے اور یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اتنی بڑی تعداد میں موجود آئی ڈی پیز کی امداد کے لیے فنڈز اور اضافی پولیس اہلکار فراہم کرے۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مختلف کیمپوں میں تیس لاکھ بے گھر افراد موجود ہیں۔
بعد ازاں ساہی وال میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آئی ڈی پیز کو دانستہ طور پر کے پی میں رکھ کر صوبے میں پی ٹی آئی حکومت کے لیے مسائل پیدا کیے جارہے ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ آئی ڈی پیز کا خیال رکھنے کی ذمہ دار کے پی حکومت ہے۔
انہوں نے کاہ کہ وفاقی حکومت اس مقصد کے لیے صرف فنڈز ہی فراہم کرسکتی ہے۔
اپنے بیان میں وفاقی وزیر نے الزام لگایا کہ عمران خان"دہشت گردوں کے حامی ہونے کے باعث آئی ڈی پیز کو اپنی جماعت کی ذمہ داری نہیں سمجھتے اور ان کی ایما پر کے پی میں ان کی جماعت کی حکومت بے گھر افراد کو سزائیں دے رہی ہے"۔
انہوں نے کہا کہ امدادی سامان کی تقسیم کے حوالے سے اپنی نااہلی اور ناقص انتظامات پر معذرت کی بجائے کے پی حکومت نے بے بس افراد کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا"۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جو بھی امداد کی تقسیم کے وقت بدانتظامی کا ذمہ دار ہوا اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ وفاقی حکومت نے آئی ڈی پیز کے لیے ہر ممکن مالی معاونت فراہم کی ہے۔
انہوں نے کے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بے گھر افراد کے لیے کچھ کرنے کی بجائے "دھرنے میں ڈانس پارٹیاں کرانے" میں مصروف ہے۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان کو آئی ڈی پیز کے خلاف پولیس ایکشن کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے"بے کار جواز بیان کرنے کی بجائے کے پی حکومت کو امدادی سامان کی تقسیم کے بہتر انتظامات کرنے چاہئے"۔
جمعرات کو بنوں کے ایک خوراک تقسیم کرنے کے مرکز میں امداد بانٹنے کے موقع پر بدنظمی پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور فائرنگ سے متعدد آئی ڈی پیز اور پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے، بعد ازاں پولیس نے نوے سے زائد بے گھر افراد کو حراست میں لے کر ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔
تاہم ہفتہ کو اسلام آباد اور پشاور سے اعلیٰ سطح کی مداخلت کے بعد تمام افراد کو مقامی عدالت کی جانب سے ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
ہفتہ کو ہی مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کی چیئرپرسن ماروی میمن نے بنوں میں کیمپ کا دورہ کرکے آئی ڈی پیز کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، اور بعد میں انہوں نے بنوں جیل کے باہر احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے گرفتار آئی ڈی پیز کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
ادھر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ماروی میمن کے جیل کے باہر احتجاج کو "ایک ڈراما" قرار دیا اور کہا کہ وہ وفاقی حکومت پر صوبے کو وسائل فراہم کرنے کے لیے دباﺅ ڈالیں تاکہ آئی ڈی پی کیمپس کے لیے بہتر سہولیات فراہم کی جاسکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے خیبرپختونخوا کے حوالے سے وفاقی حکومت کی سردمہری پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔