ہر دور کی سب سے کامیاب خلائی فلمیں
ہر دور کی سب سے کامیاب خلائی فلمیں
خلائی سفر تو ہمیشہ سے ہی انسان کا خواب رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب فلمیں بننا شروع ہوئیں تو کائنات کی وسعتیں ہمیشہ سے ڈائریکٹرز کا پسندیدہ موضوع رہیں جس کی پہلی مثال 1902 کی 'اے ٹرپ ٹو دی مون' تھی اور یہ رجحان اب بھی برقرار ہے۔
دیکھنے والے بھی خلائی فلموں کے دیوانے ہیں جب ہی تو اسپیس ایڈونچر کی زیادہ تر فلمیں ہی سپرہٹ رہتی ہیں اور ہم نے ان میں چند سب سے بہترین فلموں کا انتخاب کیا ہے جو ہر دور کی ایور گرین اسپیس بلاک بسٹر کہلانے کا اعزاز رکھتی ہیں۔
انٹرسٹیلر (2014)
بیٹ مین سیریز سے شہرت حاصل کرنے والے ڈائریکٹر کرسٹوفر نولان اس بار اینا ہیتھوے اور میتھیو مک کونوئے کے ساتھ 'انٹرسٹیلر' کے نام سے خلائی سفر پر مبنی ایک تھرلر فلم لے کر آرہے ہیں اور اس میں ہمارے کرۂ ارض کے مستقبل کا منظر، جس میں خوراک کی کمی سے آہستگی سے انسانی نسل کو مرتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور جن سے بچنے کے لیے لوگوں نے کائنات میں ایک نیا گھر ڈھونڈنے کی مہم شروع کی اور یہ خلائی ایڈونچر اسی کے گرد گھومتا ہے۔ ناقدین نے اسے ریلیز ہونے سے پہلے ہی اب تک کی سب سے بہترین خلائی فلم قرار دے دیا ہے یہ کہاں تک ٹھیک ہے اس کا فیصلہ تو ریلیز ہونے کے بعد ہی ہوگا مگر اس کے متاثر کن ٹریلرز کافی حد تک اس تاثر کو درست ثابت کرتے ہیں۔
گارڈین آف دی گلیکسی (2014)
کامک فلموں کے لیے معروف ادارے مارول کے بینر تلے ڈائریکٹر جیمز گن کی فلم 'گارڈینز آف گیلیکسی' آج کے مقابلے میں ایک الگ ہی دنیا معلوم ہوتی ہے جو ہمیں یادوں کے ایک ایسے دور میں لے جاتی ہے جب ایکشن کے بجائے مزاح کسی کامک کا سرمایہ اور اسے بیان کرنے کا ذریعہ ہوا کرتا تھا۔ اس کی کاسٹ میں کرس پریٹ، ذوی سلدانہ، ون ڈیزل اور دیگر شامل تھے۔
گریویٹی (2013)
خلائی ایڈونچر فلم کا ذکر ہو اور کسی کو 'گریویٹی' کا نام یاد نہ آئے ایسا ہو ہی نہیں سکتا، گزشتہ برس کی اس فلم نے تہلکہ مچا کر رکھ دیا جو ایسے دو خلاء بازوں کی کہانی تھی جو اپنے اسپیس اسٹیشن میں بھٹک جاتے ہیں اس فلم کے ویژول ایفیکٹس اور سائنسی درستگی کمال کی تھی، الفانسو کیورن کی ہدایت کردہ اس فلم میں سینڈرا بولوک اور جارج کلونی جیسے اسٹارز شامل تھے جن کی اداکاری دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
تھور (2011)
مارول کی ایک اور زبردست پیشکش جسے کینتھ برانگھا نے ڈائریکٹ کیا ایک زبردست ایڈونچر فلم ہے جس میں دوسرے سیارے کے باسی حکمران طبقے کی آپسی لڑائی کی کہانی بیان کرتے ہیں، جس میں بادشاہ کا متوقع جانشین زمین پر پہنچ جاتا ہے اور اس کا بھائی ولن کے روپ میں نظر آتا ہے جو اس کے پیچھے آتا ہے اور ان کی لڑائی ہوجاتی ہے۔ اس کی کاسٹ میں کرس ہیمز ورتھ، انتھونی ہوپکنز اور نٹالی پورٹ مین شامل تھے۔
پریڈیٹرز (2010)
نیمرڈ اینڈل کی ڈائریکٹ کردہ یہ فلم ماضی کی ایک فلم ارتھ باﺅنڈ (1987) کا کافی تاخیر سے تیار ہونے والا سیکوئل ہے جو متعدد اجنبیوں کے ایک نامعلوم جنگل میں پہنچنے کے بعد کی کہانی بیان کرتا ہے، جسے خلائی مخلوق کی جانب سے اپنے پسندیدہ کھیل یعنی شکار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور ان لوگوں کی مشکلات اور جدوجہد واقعی اس فلم کو دیکھنے کے قابل بناتی ہے۔ اس کی کاسٹ میں ایڈرین بروڈی، لورنس فش برنے اور دیگر شامل ہیں۔
اواتار (2009)
جیمزکیمرون کی یہ شہرۂ آفاق فلم جسے فلمی دنیا میں سب سے زیادہ بزنس کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے، میں ایک ایسے سیارے کا تصور پیش کیا گیا جس پر انسان حملہ آور ہو جاتے ہیں، ویسے تو یہ کافی روایتی قسم کی کہانی ہے مگر اس میں تھری ڈی ایفیکٹس اور ٹیکنالوجی کا بہترین استعمال اسے ہر وقت کی بہترین فلموں میں سے ایک بنا دیتا ہے جس کے مزید تین حصے بھی تیاری کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔
اسٹار ٹریک (2009)
خلائی فلموں پر مشتمل سیریز 'اسٹار ٹریک' کے تو سب ہی حصے دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں تاہم 2009 میں آنے والا اس کا پارٹ کافی تاخیر کے بعد ریلیز ہوا جو اس کے پرستاروں کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں تھا کیونکہ ایکشن سے بھرپور ہونے کے ساتھ یہ جدید ویژول ایفیکٹس اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ماضی کے پارٹس سے کافی الگ تھا۔ جے جے ابرامز کی ڈائریکٹ کردہ اس فلم میں کرس پائن، زیکری کوئنٹو، سائمن پیگ اور دیگر اداکاروں نے کام کیا۔
مون (2009)
ڈنکن جونز کی ڈائریکٹ کردہ اس فلم میں ایک خلاء باز کی چاند پر تنہا رہنے کی آزمائش کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے جس کو دیکھ کر ماضی کی سائنس فکشن فلمیں ذہن میں گھوم جاتی ہیں اگرچہ اس میں اسپیشل ایفیکٹس زیادہ نہیں مگر وجودیت کا بحران بہت خوبی سے بیان کیا گیا ہے اس فلم کے مرکزی ستارے سام راک ویل اور کیون اسپیسی تھے۔
سن شائن (2007)
اس فلم کے سوالیہ اختتام سے قطع نظر خلائی عملے کے لوگوں کی توجہ کھینچ لینے کی یہ کہانی ایک ایٹم بم مرتے ہوئے سورج کے دل میں پہنچانے کی جدوجہد کے گرد گھومتی ہے تاکہ ہمارے کرۂ ارض میں انسانوں کی بقا کو یقینی بنایا جاسکے۔ ڈینی بوائل جیسے شہرت یافتہ ڈائریکٹر کی یہ فلم ان کی سب سے بہترین کاوش تو قرار نہیں دی جاسکتی مگر پھر بھی اسے دیکھنا ایک زبردست تجربہ حاصل ہوتا ہے جسے انہوں نے انتہائی کم بجٹ میں تیار کیا، اس فلم کی مرکزی کاسٹ میں روز برائن، کرس ایونز اور سیلیان مورفے شامل تھے۔
مشن ٹو مارز (2000)
انسان کے پہلے مریخ کے سفر کے دوران جب عملے کو تباہ کن اور پُراسرار آفت کا سامنا ہوا تو اس سانحے کی تحقیقات کے لیے ایک ریسکیو مشن کو روانہ کیا گیا تاکہ کسی بچ جانے والے فرد کو واپس لایا جاسکے اور یہ فلم اسی بہترین کہانی کے گرد گھومتی ہے جو لوگوں میں بہت پسند بھی کی گئی، برائن ڈی پالما نے اس کی ڈائریکشن دی جبکہ ٹم روبنز، گرے سینسی اور ڈون شیڈل اس کی کاسٹ کا حصہ تھے۔
پچ بلیک (2000)
یہ فلم ایسے خلائی قیدی کی کپانی ہے جو ایک اجنبی سیارے میں اسپیس شپ کے حادثے کے باعث پہنچ جانے والے افراد کے ساتھ مل کر وہاں کی تاریکی میں چھپی خون کی پیاسی مخلوق کا مقابلہ کرتا ہے اور ظلم یہ ہوتا ہے کہ جب وہ طیارہ وہاں گرتا ہے تو وہاں ایک ماہ طویل گرہن لگ جاتا ہے جس سے ہر جگہ تاریکی چھا جاتی ہے۔ یہ وہ فلم ہے جو وِن ڈیزل کی ہولی وڈ میں کامیابی کی سیڑھی بنی کیونکہ یہ ان کی کامیاب سیریز ریڈک کا پہلا حصہ تھی اس کے ڈائریکٹر ڈیوڈ ٹوی تھے۔
ایلین (1979)
ڈائریکٹر ریڈلے اسکاٹ نے اس میں خلائی مخلوق کے گھیرے میں پھنس جانے والے خلائی عملے کی کہانی بیان کی ہے جو اس دور کی طرح آج بھی دیکھنے والوں کو دہشت زدہ کر دیتی ہے۔ ہارر اور سائنس فکشن پر مشمل یہ فلم سدا بہار لگتی ہے اور اس کے کئی مناظر کو ہولی وڈ میں کلاسیک کا درجہ حاصل ہے۔ اس کی کاسٹ میں سگورنے ویور، ٹام اسکیرٹ اور جان ہرٹ سمیت دیگر شامل تھے۔
سپرمین (1978)
خلاء سے آنے والے بچے کی یہ کہانی درحقیقت ایک کامک بک سیریز سے متاثر ہو کر تیار کی گئی جس میں کسی دوسرے سیارے سے تعلق رکھنے والا ایک باپ اپنے کرۂ ارض کو تباہ ہوتے دیکھ کر بیٹے کو زمین کی جانب بھیج دیتا ہے جس کو ماورائی طاقتیں حاصل ہوتی ہیں جن میں اڑنا سب سے قابل ذکر ہوتا ہے۔ یہ فلم بچوں میں تو ہر وقت کی پسندیدہ فلم ہے ہی مگر بڑے بھی اس کے جادو میں گرفتار رہتے ہیں، ڈائریکٹر رچرڈ ڈونر کی اس فلم میں کرسٹوفر ریو، مارگوٹ کڈر اور جین ہیک مین سمیت دیگر نے کام کیا تھا۔
دو ہزار ایک: اے اسپیس اوڈیسے (1968)
یہ سائنس فکشن ماسٹر پیس ہر دور کی بہترین فلموں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے اس کے حیرت انگیز ساﺅنڈ ٹریکس، بولڈ ویژول اور بہترین اداکاری، غرض کہ ہر شعبے میں یہ بہترین تھی اور حال ہی میں اسے ہر دور کی ٹاپ ٹین فلموں میں سے ایک قرار دیا گیا تھا۔ ڈائریکٹر اسٹین لے کیوبرک نے اس کی ہدایات دیں جبکہ کائر ڈیولا، گیری لاک ووڈ اور دیگر اس کی کاسٹ میں شامل تھے۔
پلانیٹ آف دی ایپس(1968)
ڈائریکٹر فرینکلن جے شیفر کی بندروں کے سیارے کی یہ کہانی اپنے دور میں تہلکہ مچانے میں کامیاب رہی تھی اور اس سیارے میں انسانوں جیسے سیاسی تنازعات اور دیگر مسائل نے لوگوں کا خلاء میں کسی اور مخلوق کی موجودگی کا یقین بڑھا دیا تھا۔ حالانکہ اسے بنانے والوں کو بھی اس سے کوئی خاص توقعات وابستہ نہیں تھیں تاہم اس کی بے مثال کامیابی نے اسے ایک سیریز کی شکل دے دی۔ اس کی کاسٹ میں چارلٹن ہیسٹن، روڈی میکڈویل اور دیگر شامل تھے۔