ڈینیئل پرل قتل کا ملزم باعزت بری
حیدرآباد: انسدادِ دہشت گردی عدالت نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس میں گرفتار ایک ملزم قاری ہاشم کو بری کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔
نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج مسٹرعبدالغفور میمن نے قاری ہاشم کو ناکافی ثبوت کی بنا پر بری کیا۔
قاری ہاشم کو کراچی سے گرفتار کرکے سینٹرل جیل حیدرآباد میں رکھا گیا تھا۔
قاری ہاشم کے وکیل شیر محمد لغاری نے کرمنل ایکٹ کی دفعہ 256 (کے) کے تحت ایک درخواست جمع کرائی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کے موکل کے خلاف اب تک کوئی ثبوت سامنے نہیں آئے ہیں۔
لغاری کے مطابق قاری ہاشم نے ڈینیل پرل کے اغواء سے قبل صرف مبارک علی شاہ گیلانی سے ان کی ایک ملاقات کراوائی تھی، جو ایک خیراتی تنظیم چلاتے ہیں۔
عدالت نے قاری ہاشم کے وکیل کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے ناکافی ثبوت کی بناء پر قاری ہاشم کو بری کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔
بعدازاں ہاشم کے چھوٹے بھائی سید خالد عمران نے حیدر آباد پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کی جانب سے بری کیے جانے کے باوجود ان کے بھائی کو ابھی بھی حکام کی جانب سے رہا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کا خدشہ ہے کہ حکام انہیں کسی جھوٹے کیس میں پھنسادیں گے اور ان کی بریت کے حوالے سے وہ قانونی راستہ اختیار کریں گے۔
ڈینیئل پرل کو 23 جنوری 2002ء میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے اس وقت اغوا کر لیا گیا تھا، جب وہ عسکریت پسندوں کے حوالے سے ایک خبر پر تحقیق کر رہے تھے۔
ان کے اغوا کے تقریباً ایک ہی مہینے بعد امریکی قونصل خانے کو ایک وڈیو بھیجی گئی تھی جس میں پرل کے قتل کے مناظر دکھائے گئے تھے۔