قومی بینک کے شیئرز کی خریداری کے خلاف سعودی مفتی اعظم کا فتویٰ
جدّہ: سعودی عرب میں فتوے جاری کرنے والی مستقل کمیٹی نے سودی کاروبار کرنے والے مالیاتی اداروں سے شیئرز کی خریداری کو مسلمانوں کے لیے باضابطہ طور پر ممنوع قرار دے دیا ہے۔ اس میں نیشنل کمرشل بینک کی جانب سے اتوار کے روز جاری کیے گئے ابتدائی عوامی پیشکش (آئی پی او) کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ فتوی سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الاشیخ کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے اراکین کی جانب سے جاری کیا گیا، اس کمیٹی میں شیخ احمد بن علی السائر المبارکی، شیخ صالح بن فوزان الفوزان، شیخ عبداللہ بن محمد بن خنین اور شیخ عبداللہ بن محمد المطلق شامل ہیں۔
کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کمیٹی نے اس سے پہلے فہد بن سلیمان القادی کی جانب سے جمع کرائی گئی ایک انکوائری کا جائزہ لیا تھا، جس میں مفتی اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ نیشنل کمرشل بینک کھلے عام سودی کاروبار کررہا ہے۔
اس کے بعد کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ایسی کمپنیوں کے شیئرز خریدنا ممنوع ہے، جو سودی کاروباری کررہی ہیں۔
فتوے میں کہا گیا ہے کہ یہ قرآن اور حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی سنت کے مطابق گناہ اور جرم ہے۔
کمیٹی نے بیان میں کہا ہے کہ اس معاملے پر قوم کے مذہبی اسکالروں کے درمیان بھی اتفاقِ رائے تھا۔
نیشنل کمرشل بینک کے آئی پی او کے بارے میں توقع کی جارہی تھی کہ یہ اس سال دنیا بھر میں سب بڑی پیشکش بن جائے گی۔
اس سے قبل سعودی عرب کے سینئر مذہبی علماء کی کونسل کے ایک رکن شیخ عبداللہ بن محمد المطلق نے ٹی وی کے پروگرام میں کہا تھا کہ آئی پی او حرام ہے، یا اسلامی اصولوں کے تحت ممنوع ہے، جس میں سود پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’اب اس سے زیادہ مجھے اور کیا وضاحت کرنی چاہیے کہ یہ جائز نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے بینکوں کی سرمایہ کاری پہلے ہی حرام تھی۔
ایک نجی سرمایہ کار کمپنی اصول و بخیت کے بشر بخیت نے اے ایف پی کو بتایا کہ شیئر کی پیشکش کے اخلاقی جواز پر شروع ہونے والے مباحثے کے بعد آئی پی او میں دلچسپی لینے والے صارفین کی تعداد اہمیت اختیار کر جائے گی۔
نیشنل کمرشل بینک کی مشاورتی کونسل کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’’اس معاملے پر بہت زیادہ غور وخوص اور مشاورت کے بعد بینک سمجھتا ہے کہ بینک کے اسٹاک میں ابتدائی عوامی پیشکش آئی پی اور شریعت کے مطابق جائز ہے۔‘‘