پاکستانی چینلز کی حکمراں حسینائیں
پاکستانی چینلز کی حکمراں حسینائیں
سعدیہ امین اور فیصل ظفر
برصغیر پاک و ہند کے عوام ہمیشہ سے ناچ گانوں، ڈراموں اور تھیٹر کے دیوانے رہے ہیں، فلموں کی آمد کے بعد ان کی توجہ سینما پر مرکوز ہوئی اور جب ٹیلیویژن نے یہاں قدم رکھا تو وہ ہر گھر کی زینت بن گیا اور آج تفریح کا سب سے بڑا ذریعہ بھی اسے ہی مانا جاتا ہے۔
اور جب ٹی وی کی بات ہو تو سب سے زیادہ اہمیت ڈراموں کی ہوتی ہے خاص طور پر آج کے عہد میں خواتین اس کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کرسکتیں، بارہ مصالحے کی چاٹ جیسے ڈرامے تو ان کی جان ہیں اور ان میں کام کرنے والی اداکارائیں ان کی آئیڈیل۔
تو ہم نے اسے دیکھتے ہوئے پاکستان میں 2008 سے اب تک ٹی وی کی دنیا پر راج کرنے والی حسیناﺅں کا انتخاب کیا ہے جو ہوسکتا ہے سب کی فہرست سے مطابقت نہ رکھتا ہو مگر کافی حد تک لوگ اس سے متفق ضرور ہوں گے۔
سال 2008 — عائشہ خان
سب سے پہلے ذکر ہو جائے سنہ 2008 کا جب پاکستان میں ڈراموں کا دوبارہ سے احیا ہوا اور نئی اداکارائیں اس صنعت پر راج کرنے کے لیے آگے آئیں ان میں حنا دلپذیر، آمنہ شیخ اور عائشہ خان سب سے آگے نظر آتی ہیں۔
عائشہ خان تو گزشتہ ایک دہائی سے پاکستانی چینلز پر نظر آرہی ہیں تاہم 2008 میں میری ادھوری محبت، خاموشیاں، مجھے اپنا بنا لو اور سوچا نہ تھا جیسے ڈراموں کی بدولت انہوں نے ڈرامہ صنعت پر اپنے راج کو مستحکم کیا اور پورے سال چھائی نظر آئیں۔
آمنہ شیخ
تاہم عائشہ خان کے راج کے لیے بڑا چیلنج آمنہ شیخ کی شکل میں نظر آیا جن کا پی ٹی وی پر چلنے والا فوجی ڈرامہ 'ولکو' زبردست کامیابی کے ساتھ اس حسینہ کو لوگوں کی نظروں میں لے آیا۔
اسکائی انٹرٹینمنٹ اور آئی ایس پی آر کے اشتراک سے بنے اس ڈرامے کو نشر کیا گیا تھا جس کی ہدایات احسن طالش نے دی تھیں جبکہ اس کی کاسٹ میں ہمایوں سعید، عدنان صدیقی، احسن طالش، لیلیٰ زبیری، آمنہ شیخ، بینش چوہان، عمران عباس جیسے بڑے اسٹارز شامل تھے۔
حنا دلپذیر
آخر میں اس فہرست میں جس اداکار نے اپنی حکمرانی کا آغاز کیا وہ حنا دلپذیر تھیں جن کا ڈرامہ 'بلبلے' ہر طبقے میں پسند کیا گیا اور یہ مقبولیتاب تک برقرار ہے، خاص طور پر مومو کا کردار تو بچے بچے کی زبان پر موجود ہے۔
سال 2009 — سمعیہ ممتاز
اس سال جو نام سب سے آگے نظر آتا ہے وہ سمعیہ ممتاز کا ہے جن کا ڈرامہ 'میری ذات ذرہ بے نشاں' درحقیقت ماضی کی طرح ملک میں ڈراموں کو دوبارہ عروج کی جانب لے کر جانے کا سبب بنا اور اس دور میں سمعیہ اس صنعت کی ملکہ سمجھی جاسکتی ہیں جن کے یکے بعد دیگرے کئی ہٹ ڈرامے 'یاریاں، مائے نی' اور دیگر سامنے آئے۔
سال 2010 — صنم بلوچ
اگلے سال یعنی 2010 میں صنم بلوچ ناظرین کے دلوں پر راج کرتی رہیں جس کے لیے وہ اپنے ہٹ ڈراموں 'داستان اور دام' کی شکرگزار سمجھی جاسکتی ہیں کیونکہ ان دونوں ڈراموں کی مجموعی ٹی آر پی رینکنگ سات سے اوپر رہی جو کہ زبردست ہی کہی جاسکتی ہے۔
سال 2011 — سائرہ یوسف، صبا قمر، سعدیہ خان اور ماہرہ خان
دو ہزار گیارہ پاکستانی ڈرامہ صنعت کو مزید بلندیوں پر لے گیا اور اس برس کے دوران متعدد نئی اداکارائیں ٹی وی اسکرینوں کی زینت بنیں اور 2010 کے مقابلے میں یہ کافی مسابقت سے بھرا سال سمجھا جاسکتا ہے۔
تاہم اس سال کے شروع میں تین اداکاراﺅں کو فاتح قرار دیا جاسکتا ہے جس میں سائرہ یوسف اپنے ڈرامے 'میرا نصیب' سعدیہ خان 'خدا اور محبت' اور صبا قمر 'پانی جیسا پیار' کی بدولت چھائی نظر آئیں، مگر اس کے بعد ماہرہ خان نے 'ہمسفر' جیسے پاکستانی تاریخ کے سب سے کامیاب ڈرامے کی بدولت سب کو پیچھے چھوڑ دیا، اس ڈرامے نہ صرف ماہرہ خان بلکہ نوین وقار کو بھی راتوں رات بہت زیادہ مقبول کر دیا۔
اس ڈرامے کے بعد یہ دونوں اداکارائیں ڈرامہ انڈسٹری پر راج کرنے لگیں تاہم ڈرامہ سیریل 'مات' کی بدولت صبا قمر بھی پیچھے نہیں رہیں لیکن ماہرہ خان کو ہی زیادہ اہمیت حاصل رہی۔
سال 2012 — ثروت گیلانی
ہمسفر کا اختتام 2012 میں ہوا تو ثروت گیلانی نے 'متاع جان ہے تو' کے ذریعے ڈرامہ انڈسٹری پر اپنی حکمرانی قائم کرنے کی کوشش کی، انہیں یہ سبقت اس وقت تک حاصل رہی جب تک ماہرہ خان جولائی دو ہزار بارہ میں اپنے ایک اور سپر ہٹ پراجیکٹ 'شہرِ ذات' کے ساتھ واپس نہیں آگئیں۔
اس ڈرامے کے ساتھ ماہرہ نے ایک بار پھر تمام اداکاراﺅں کو پیچھے چھوڑ دیا اور 'شہرِ ذات' میں فلک کے کردار میں سحرانگیز کردار نگاری سے ناظرین پر جادو سا کر دیا۔
تاہم اسی سال کے آخری حصے میں صنم سعید نے 'زندگی گلزار ہے' کی بدولت ماہرہ سے ان کا تاج چھین کر خود کو نمبر ون کی دوڑ میں سرفہرست کرلیا۔
سال 2013 — صنم جنگ، سجل علی اور صنم سعید
یہ سال چار اداکاراﺅں کے نام رہا، سب سے پہلا نام تو صنم سعید کا ہی ہے جو سال کے پہلے پانچ ماہ تک سب سے آگے رہیں، جس کے لیے وہ 'زندگی گلزار ہے' کی ہی شکرگزار سمجھی جاسکتی ہیں، جس میں کشف مرتضیٰ کا کردار اب تک صنم سعید کی فنی زندگی کا بھی سب سے بڑا کردار رہا ہے۔
تاہم اس کے بعد صنم جنگ نے ڈرامہ 'دلِ مضطر' کے ذریعے مقبولیت کی جنگ میں برتری حاصل کرلی جبکہ اسی عرصے میں صنم بلوچ بھی 'کنکر' کے ذریعے حکمرانی کی ریس میں واپس آگئیں۔
اس سال کے اختتام پر مقابلہ اس وقت بہت سخت ہوگیا جب بیشتر اداکارائیں اچھے منصوبوں کے ساتھ سامنے آئیں، صنم جنگ نے 'محبت صبح کا ستارہ' کے ذریعے پہلی پوزیشن حاصل کرنے کی کوشش کی تاہم یہ معرکہ سجل علی کے نام رہا جن کے ڈرامے 'آسمانوں پہ لکھا' نے انہیں سب پر سبقت دلا دی۔
سال 2014 — عائزہ خان
اس وقت سال کے بہترین ڈرامے 'پیارے افضل' کی بدولت عائزہ خان حکمرانی کر رہی ہیں مگر 2014 کے شروع میں عائشہ خان، عائزہ خان، سجل علی، صنم جنگ، صبا قمر اور دیگر سب اچھے ڈراموں میں کام کر رہی تھیں اور کسی کو سبقت حاصل نہیں تھی۔
اب سوال یہ ہے کہ 'پیارے افضل' کے بعد کون سی اداکار عائزہ خان کی جگہ لینے کے لیے تیار ہے؟
کیونکہ عائزہ تو شادی کے بعد شوبز چھوڑنے والی ہیں اور لگتا ہے کہ 'لا' کی مقبولیت سعدیہ خان کو ایک پھر کھوئی ہوئی پہلی پوزیشن تک لے جائے گی، کیونکہ دیگر اداکاراﺅں کے ڈرامے اس وقت ناظرین کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرانے میں زیادہ کامیاب نظر نہیں آتے تاہم اس کا حتمی فیصلہ تو سال کے اختتام پر ہی ہو سکے گا۔