پاکستان

ملتان کو بچانے کی جنگ جاری

دریائے چناب کے سیلابی ریلے اور رنگ پور کینال کے کنارے پر شگاف سے ضلع مظفرگڑھ کا رابطہ جھنگ اور ملتان اضلاع سے کٹ گیا۔

لاہور/ملتان/مظفرگڑھ : جنوبی پنجاب بھی جمعے کو سیلاب کی تباہی میں زد میں اس وقت آگیا جب ملتان شہر اور اس کے دو اہم پلوں کو بچانے کے لیے دریائے چناب کے پشتوں کو دھماکوں سے اڑانے کے بعد ملتان ڈویژن کا بڑا حصہ ڈوب گیا۔

ابتدا میں محمد والا پل کے ساتھ موجود پشتے کو محمد والا روڈ کے قریب دھماکے سے اڑا گیا جس سے ڈیڑھ سوفٹ بڑا شگاف پڑگیا، جبکہ دوسرے پشتے میں شیرشاہ پل کے قریب شگاف ڈالا گیا۔

ان دونوں مقامات پر دریا کی روانی پانچ لاکھ کیوسک تھی جو کہ ان پشتوں کی صلاحیت سے کئی گنا زیادہ تھی، جس کی وجہ سے ملتان شہر کو سیلاب سے بچانے اور دو پلوں پر دباﺅ کم کرنے کے لیے ان پشتوں میں شگاف ڈالے۔

ان شگافوں سے خارج ہونے والے سیلابی پانی نے 126 دیہات کو غرق کردیا جبکہ دو لاکھ 75 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں سے بڑی اکثریت پہلے ہی انخلاءکرچکی تھی۔

دریائے چناب کے سیلابی ریلے اور رنگ پور کینال کے کنارے پر شگاف سے ضلع مظفرگڑھ کا رابطہ جھنگ اور ملتان اضلاع سے کٹ گیا۔

اس کینال میں سرگانی بنگلو کے قریب تریموں ہیڈورکس سے بڑی مقدار میں پانی کے اخراج کے باعث شگاف پڑا جس کے نتیجے میں پانی رنگ پور میں داخل ہوگیا اور 45 ہزار کی آبادی والا یہ قصبہ اور ضلع جھنگ کے مختلف حصوں کو ملانے والی مرکزی شاہراہ ڈوب گئی۔

کبیروالا میں ستر کے لگ بھگ دیہات کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ڈوب چکے ہیں اور ہزاروں ایکڑ پر پھیلی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

جھنگ کو بچانے کے لیے بدھ کو اٹھارہ ہزاری کے قریب پشتے میں شگاف ڈالنے سے سیلابی پانی تاحال اٹھارہ ہزاری اور احمد پور سیال کے علاقوں میں تباہی مچارہا ہے۔

ملتان کے قریب شگاف ابتدائی تجزیوں کے برخلاف ڈالے گئے، ان شگافوں سے پہلے سرکاری افران اور پنجاب کے وزیر جیل خانہ جات وحید آرائیں دعویٰ کررہے تھے کہ یہ دونوں پل دس لاکھ کیوسک پانی کا دباﺅ برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور شگاف اسی وقت ڈالے جائیں گے جب پانی کی سطح اس حد سے تجاوز کرے گی۔

مگر ڈی سی او زاہد سلیم گوندل نے بتایا کہ پلوں کے اوپری بہاﺅ پر واقع پشتے پانچ لاکھ کیوسک کے دباﺅ کے سامنے بہت کمزور تھے اور اہم اسٹرٹیجک مقامات پر شگاف ڈالنا ملتان کو بچانے کے لیے ضروری تھا۔

انہوں نے بتایا" یہ پشتے سیلابی پانی کا دباﺅ دس روز تک برداشت کرسکتے ہیں مگر اتنے زیادہ پانی کے سامنے وہ ایک دن میں ہی کمزور پڑجاتے"۔

علاوہ ازیں فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن(ایف ایف ڈی) نے بتایا کہ دریائے چناب پر تریموں کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے تاہم پانی کی سطح میں کمی آرہی ہے۔

اس مقام پر پانی کا اخراج 4 لاکھ 33 ہزار 857 کیوسک ہے اور ایف ایف ڈی کو توقع ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران یہ ڈھائی لاکھ کیوسک تک آجائے گا۔

دریائے راوی میں سدھیانی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں 78 ہزار 958 کیوسک پانی کا اخراج ہورہا ہے، ایف ایف ڈی کو توقع ہے کہ یہ بہاﺅ اسی سے ایک لاکھ کیوسک تک برقرار رہے گا۔

دریائے راوی پنجد ہیڈورکس کے مقام پر چناب میں گرتا ہے اور ایف ایف ڈی نے اس جگہ تیرہ سے پندرہ ستمبر کے دوران انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی پیشگوئی کی ہے کیونکہ دونوں دریاﺅں کے ملاپ سے پانی کی سطح سات سے آٹھ لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتی ہے۔

تاہم ایف ایف ڈی کے سربراہ ریاض خان نے بتایا کہ اس حوالے سے بالکل درست پیشگوئی مشکل ہے کیونکہ دریائے چناب کے پانی کا رخ اٹھارہ ہزار اور ملتان میں تین شگافوں کے موڑا گیا ہے۔

آج ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے اضلاع کے پہاڑی علاقوں میں معتدل سے اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔

دوبارہ بارش

سیلاب زدہ علاقوں میں جمعے سے دوبارہ بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس نے لوگوں اور انتطامیہ کی تشویش کو مزید بڑھا دیا ہے۔

محکمہ موسمیات نے بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، ملتان، فیصل آباد، سرگودھا، ڈیرہ اسمعیل خان اور ژوب ڈویژنز میں چند ایک مقامات پر شدید بارش کی پیشگوئی کی ہے۔

اس کے علاوہ ساہیوال، لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، پشاور، مالاکنڈ، کوہاٹ، مردان، ہزارہ اور بنوں ڈویژنز، اسلام آباد، فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے بھی کچھ مقامات پر بارش ہوسکتی ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کوٹلی میں 26 ملی میٹر بارش ہوئی، اوکاڑہ میں 21، گوجرانوالہ میں بیس، جوہرآباد میں انیس، مری میں اٹھارہ، نورپور تھل میں سولہ، چکوال میں تیرہ، سیالکوٹ ائیرپورٹ پر بارہ، سیالکوٹ کنٹونمنٹ میں سات، جبکہ لاہور و منگلہ میں دو، دو ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

گزشتہ ایک ہفتے کے دوران دریائے چناب اور جہلم میں سیلاب نے پنجاب میں 1047 دیہات کو نشانہ بنایا، جبکہ گیارہ لاکھ ایکڑ پر فصلیں اور بیس لاکھ افراد متاثر ہوئے، جن میں سے دو لاکھ سے زائد افراد کو فوج اور مختلف اضلاع کی انتظامیہ نے متاثرہ مقامات سے نکالا۔

پنجاب ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے سیلاب زدہ علاقوں میں مزید دس ہلاکتوں کی رپورٹ کی ہے جس سے مجموعی ہلاکتیں 194 تک جاپہنچی ہیں۔