پاکستان

کراچی ڈاکیارڈ حملہ،افغانستان فرار ہونےوالے 3نیول افسران گرفتار

دوسری جانب، القاعدہ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ حملے میں سابق فوجی افسران نے مدد فراہم کی۔

کوئٹہ: کراچی میں نیول ڈاکیارڈ پر حملے کے 3 مرکزی کردار کوئٹہ سے گرفتار کر لیے گئے۔

ڈان نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تینوں گرفتار افراد پاک بحریہ کے افسران ہیں اور حملے کے بعد کراچی سے غیر سرکاری گاڑی کے ذریعے کوئٹہ پہنچے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے تینوں نیول افسران افغانستان فرار ہونا چاہتے تھے البتہ ان کو کراچی سے فرار ہو کر کوئٹہ میں داخل ہوتے وقت ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

گرفتار افراد کو نیول انٹیلی جنس کی ٹیم طیارے سے کراچی لے گئی ہے جہاں حساس اداروں نے گرفتار افراد سے تفتیش مکمل کرلی ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گرفتار افراد کی نشاندہی پر اورماڑہ اور کراچی سے مزید گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔


القاعدہ بھی نیوی یارڈ پر حملے کی دعوے دار


القاعدہ کی جنوبی ایشیاء کی نئی شاخ نے پچھلے ہفتے کراچی میں نیوی یارڈ پر حملے کی ذمہ داری کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں سابق فوجی افسران نے مدد فراہم کی۔

القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے پچھلے ہفتے ہی اس نئی شاخ کے قیام کا اعلان کیا تھا اور اس نے پہلی مرتبہ کسی حملے کا دعوی کیا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ القاعدہ کی جانب سے اس شاخ کو قائم کرنے کا مقصد داعش کی صورت میں بڑھتے مقابلے کا سامنا کرنا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستانی طالبان بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں اور یہ دعوے نیو یارک میں 11/9 کی سالگرہ کے موقع پر سامنے آئے ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے بدھ کو پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا: ہم اس حملے میں اندرونی مدد کو یکسر مسترد نہیں کر سکتے کیونکہ اندرونی مدد کے بغیر شر پسند سیکورٹی نہیں توڑ سکتے تھے۔

گروپ کی جانب سے اے ایف پی کو اردو زبان میں بھیجے گئے پیغام میں دعوی کیا گیا کہ 'کراچی کے ساحل کے قریب حملہ برصغیر میں موجود القاعدہ نے کیا'۔

گروپ نے دعوی کیا کہ حملے کا مقصد 'امریکی سپلائی شپ' کو نشانہ بنانا تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ حملے میں ہلاک ہونے والوں میں پاکستان نیوی کے سابق افسر بھی شامل ہیں'۔

فوری طور پر یہ تصدیق نہ ہو سکی کہ حملے کے وقت بندرگاہ پر کوئی امریکی جہاز موجود تھا یا نہیں۔اس خطے میں سرگرم شدت پسند گروپ بعض اوقات اپنے حملوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔

پاکستان نیوی کے ترجمان کموڈور ندیم بخاری کے مطابق، حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔' ان دعوؤں کویکسر مسترد نہیں کیا جا سکتا، تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ حملے میں اندرونی مدد شامل تھی'۔

القاعدہ کا کہنا ہے کہ حملے میں شامل افسران اپنی ملازمتوں کو خیر آباد کہنے کے بعد شدت پسندوں میں شامل ہو چکے تھے۔

یاد رہے کہ القاعدہ کا تعلق 2011 میں کراچی کی ایک اور نیول بیس پر حملے سے بھی جوڑا جاتا ہے۔ سترہ گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس حملے میں دس سیکورٹی اہلکار ہلاک جبکہ دو امریکی ساختہ جاسوسی طیارے تباہ ہوئے تھے۔

پاکستان طالبان کے کٹر گروپ جماعت الاحرار نے جمعرات کے روز صحافیوں کو ایک 'مبارک باد' کے کارڈ بھیجے ہیں۔ ان کارڈز میں 11/9 حملوں پر خوشی اور القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی تعریف کی گئی ہے۔