یروشلم: 16 سالہ فلسطینی کی ہلاکت کے بعد جھڑپوں میں شدت
یروشلم: تین اسراٰئیلی مغوی نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد بظاہر انتقام 16 سالہ مغوی نو عمر فلسطینی کے قتل کے بعد مشرقی یروشلم میں پر تشدد جھڑپیںبھڑک اٹھی ہیں۔
فلسطینی رہنماٰؤں نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کو ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت سے انتقامی حملوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال کیا جارہا ہے کہ فلسطینی نو عمر کو قتل عسکریت پسندوں کی جانب سے اغوا کیے گئے تین اسرائیلی نوجوانوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا ہے، ان ہلاکتوں کے بعد اسرائیلی پولیس کو تمام ملک میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے یہ تینوں اسرائیلی نوجوان 12 جون کو لا پتہ ہو گئے تھے تاہم پیر کو ان کی لاشیں ہیبرون کے قریب ہان حل سے بر برآمد ہوئیں تھیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے، کہ ہمارا مطالبہ ہے 'اگر اسرائیلی حکومت فلسطینی اور اسرائیلی عوام کے درمیان امن چاہتی ہے تو قاتلوں کو سزا دے۔'
.نتین یاہو نے 'بے رحم قتل' کی مذمت کرتے ہوئے تفتیش کاروں کو ہلاکت کے ذمہ داروں کو جلد از جلد گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ مشرقی یروشلم میں سولہ سالہ محمد ابو قادر کو تین اسرائیلوں نے زبر دستی کار میں بیٹھایا تھا۔
پولیس نے مغربی یروشلم سے متصل جنگل سے ایک لاش کی برآمدگی کی تصدیق کی ہے، تاہم انہوں نے دونوں واقعات کا ایک دوسرے سے تعلق کو مسترد کر دیا ہے۔
نوجوان مقتول کے والد حسین ابو قادر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ڈی این اے ٹیسٹ سے ان کے بیٹے کی شناخت تو ہو گئی ہے، تاہم ہلاکت کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
واقعے کے فورآ بعد فلسطینی مقتول کے گھر شوفات میں جمع ہو گئے، اور سینکڑوں نقاب پوش فلسطینیوں نے اسرائیلی پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے پھینکے، اور ربر کی گولیاں استعمال کیں۔
ریڈ کریسنٹ نے بتایا کہ جھڑپوں میں چھ صحافیوں سمیت کم از کم 65 افراد زخمی ہوئے ہیں۔