پاکستان

پی اے ٹی کارکنوں اور پولیس میں جھڑپ، 14افراد ہلاک

پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا، جس متعدد کارکن زخمی بھی ہوئے ہیں۔

لاہور: پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ میں دو خواتین سمیت 14 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

پیر کی رات سے جاری اس جھڑپ میں آج صبح شدت آگئی اور پولیس کی جانب سے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے شدید لاٹھی چارج، آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کا بھی استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد کارکن زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں دو خواتین سمیت پاکستان عوامی تحریک کے پانچ کارکن شامل ہیں۔

تاہم حکام نے ابھی تک ہلاک ہونے والی خواتین کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے۔

ابتدائی رپورٹس کے مطابق ہلاک ہونے والے کارکنوں میں سے ایک کی عمر 16 سال ہے۔

دوسری جانب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ جھڑپ کے دوران اس نے تقریباً 54 افراد کو حراست میں لیا ہے۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق یہ کارکن پولیس کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کی ذد میں آکر ہلاک ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جھڑپ کے دوران متعدد پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

زخمی ہونے والوں کو بعد میں لاہور کے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ان کی پاکستان آمد کی خبر سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں طاہر القادری نے لاہور میں پولیس کی جانب سے کارکنوں کو ہلاک کیے جانے کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

علامہ طاہر القادری نے پولیس کی جانب لاٹھی چارج کیے جانے کو ایک بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ حکومت ان کی پاکستان آمد اور ان کے ساتھ آنے والے انقلاب کو نہیں روک سکتی ہے۔

خیال رہے کہ جھڑپ کا یہ سلسلہ پیر کو رات گئے شروع ہوا تھا جب پولیس کی بھاری نفری پی اے ٹی کے مرکز ماڈل ٹاؤن پہنچی اور طاہر القادری کے گھر اور سیکریٹریٹ کے باہر سے رکاوٹیں دور کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس دوران کارکن مشتعل ہوگئے اور پولیس کی جانب سے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا، جس سے علاقہ میدانِ جنگ میں تبدیل ہوگیا۔

پولیس کی جانب سے اس کارروائی کے خلاف منگل کی صبح پنجاب کے مختلف شہروں میں تحریک مہناج القرآن کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔

ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ یہ رکاوٹیں علاقہ مکینوں کی شکایت پر ہٹائی جارہی ہیں۔

لاہور میں تحریک منہاج القرآن مرکز کے باہر کارکنوں پر تشدد کے خلاف اسلام آباد میں بھی احتجاج کیا گیا۔


طاہر القادری کی پریس کانفرنس


پولیس اور پی اے ٹی کے کارکنوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ کےنتیجے میں کارکنوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ حکمرانوں کےحکم پر انہیں ہراساں کیاجارہاہے تاہم حکومت انتقامی کارروائیوں کے ذریعے انقلاب کو نہیں روک سکتی۔

انھوں نے کہا کہ حساس مقامات پر سیکورٹی بڑھانے کے بجائے بیریئرہٹائے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ رکاوٹیں دہشت گردوں کی کارروائیوں سے بچنے کے لئے لگائی گئی تھی۔

طاہر القادری نے کہا کہ یہ بیریئر لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر لگائے گئے ہیں۔

ان کے مطابق یہ وفاقی حکومت کی بزدلانہ حرکت ہے اور وفاقی حکومت میری آمدکا سن کر بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔

طاہر القادری نے کہا کہ 'چودہ گھنٹے سے پاکستان عوامی تحریک کے نہتے کارکن لڑ رہے ہیں اورمیرے گھر کے دروازے توڑ کر پولیس میرے گھر میں داخل ہورہی ہے'۔

انھوں نے کہا کہ وہ تئیس جون کو پاکستان ضرور آئیں گے۔

انھوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان آپریشن کوناکام کرنے کے لیے لاہور میں کارروائی کی گئی اور پاک فوج کےجاری آپریشن کارخ موڑنےکے لیے یہ سب کیاجارہاہے۔

طاہر القادری نے کہا کہ وہ آئین کے تحت اپنے کارکنوں کی ہلاکت کا قصاص لیں گے جب کہ شہیدوں کی ایف آئی آر شہباز شریف کے خلاف کٹے گی۔


چوہدری پرویز الٰہی


سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کو پنجاب حکومت کی ناکامی سے تعبیر کیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ ق کے رہنما نے لاہور میں منہاج القرآن سیکریٹریٹ کے دورے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

لاہور واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ منہاج القران سیکریٹریٹ پر سوچی سمجھی سازش کےتحت حملہ کیا گیا، جمہوریت کے خلاف اقدام سے ثابت ہو گیا ہے کہ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے نہتےلوگوں پرگولیاں برسائیں اور خواتین کو زدوکوب کیا جبکہ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو بھی پامال کیا۔

پاکستان کی تاریخ کے واحد سابق نائب وزیر اعظم نے کہا کہ لاہور میں دو خواتین سمیت آٹھ افراد کی ہلاکت افسوسناک ہے، میں خود بھی وزیر اعلیٰ رہا لیکن کبھی پولیس کو گولیاں چلانے کا حکم نہیں دیا،

پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ اپنے ہی لوگوں کی لاشیں گرانا کہاں کا انصاف ہے؟، حکمران خدا کا خوف کرتے ہوئے عوام پر اتنا ظلم نہ کریں۔


پوسٹ مارٹم رپورٹ


عوامی تحریک کے کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق تمام افراد کو سر، گردن، جبڑے اور سینے میں گولیاں ماری گئی ہیں۔

پوسٹ مارٹم میاں منشی اور جناح ہسپتال کے ڈاکٹروں کی مشترکہ ٹیم نے کیا۔