تھری جی، فورجی لائسنس نیلامی؛ 111 ارب روپے حاصل
اسلام آباد : پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کے لائسنسوں کی نیلامی کا عمل مکمل کرلیا۔
چائنہ موبائل زونگ اور موبی لنک نے سب سے زیادہ بولی دے کر تھری جی 2100 میگا ہرٹز سپیکٹرم میں10،10 میگا ہرٹز کے لائسنس جیت لئے۔
زونگ نے18 سو میگا ہرٹز میں فور جی ٹیکنالوجی سپیکٹرم میں پانچ میگا ہرٹز کا بھی لائسنس حاصل کیا جب کہ یوفون اور ٹیلی نار بھی تھری جی ٹیکنالوجی میں 5 میگاہرٹز کیلئے کامیاب قرار پائے ۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اس موقع پر اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کیلئے تبدیلی کا عمل کامیابی سے مکمل کرلیا ہے جس سے فوری طور پر 111 ارب روپے حاصل ہوں گے ہم نے بجٹ 2013-14ء میں اس دن سپیکٹرم کی نیلامی کا ہدف 120 ارب روپے مقرر کیا تھا
۔اس موقع پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد ،وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان،سیکرٹری قانون ،سیکرٹری آئی ٹی،سیکرٹری خزانہ اور چیئر مین پی ٹی اے ڈاکٹر اسماعیل شاہ بھی ان کے ہمراہ تھے.
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے اپنی توقعات سے زیادہ قیمت میں لائسنس نیلام کئے۔111ارب روپے حاصل ہوئے جبکہ ایک لائسنس فور جی اور ایک لائسنس نئے سرمایہ کار کیلئے باقی بچ گئے ہیں جنہیں جلد مناسب وقت پر نیلامی کیلئے پیش کیا جائے گا جس سے مزید پچاس ارب روپے پاکستان کو حاصل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 2010ء میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ یہ نیلامی 50 ارب میں کی جائے گی پھر 2011ء میں کہا کہ 75 ارب میں کریں گے۔2012ء میں 79 ارب روپے کا اعلان کیا گیا مگر ہماری حکومت نے فیصلہ کیا کہ کم از کم 120 ارب روپے میں تھری جی اور فور جی کے لائسنسوں کی نیلامی کریں گے۔
وزیر آئی ٹی انوشہ رحمٰن نے کہا کہ نیلامی کا کام متحرک طریقہ کار کے تحت پایہ تکمیل کو پہنچا۔ پاکستان کو اس کا یہ فائدہ ہوا کہ ہم380 ملین سے نکل کر 1100 کی رینج میں داخل ہوگئے۔
قبل ازیں بولی کا عمل صبح 10 بجے شروع ہوا اور شام کو چھ بجے مکمل ہوا۔ بولی کو 8 مراحل کے بعد بند کردیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق ابتدا میں چاروں لاٹوں کی قیمت 885 ملین ڈالر مقرر کی گئی تھی تاہم نیلامی کے چھٹے مرحلے میں لاٹ ڈی میں 5.9 ملین ڈالر کا اور لاٹ A میں 11.92ملین ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔
نیلامی کے پہلے مرحلے کے اختتام پر ابتدائی بولی میں اضافہ نہیں ہوا تھا جبکہ دوسرے مرحلے کے اختتام پر لاٹ D کی ابتدائی بولی میں 5.9 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا تھا، اس کے علاوہ نیلامی کے تیسرے اور چوتھے مرحلے میں لاٹ A کی ابتدائی بولی میں 5.9 ملین ڈالر اور 5.92 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔
اس سے قبل چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) ڈاکٹر سید اسماعیل شاہ نے ڈان کو بتایا کہ لائسنس کی نیلامی کا پہلا مرحلہ چار کمپنیوں میں مقابلے کے ساتھ مجموعی بنیادی قیمت کی بولیوں کے ساتھ ختم ہو گیا۔
چیئرمین نے بتایا کہ پینتالیس منٹ پر مشتمل پہلا مرحلہ متوقع 1.305 ارب ڈالرز کی مجموعی بنیادی قیمت کی بولیوں کے ساتھ ختم ہو گیا۔
3G لائسنس کی نیلامی کے دوسرے اور تیسرے مرحلے میں ابتدائی بولی میں دو فیصد اضافہ ہوا تھا۔
تھری جی اسپیکٹرم کی ایک لاٹ کی بنیادی قیمت انتیس کروڑ پچاس لاکھ ڈالر جبکہ فور جی اسپیکٹرم کی ایک لاٹ کی بنیادی قیمت اکیس کروڑ ملین ڈالرز ہے۔
پی ٹی اے کو تھری اور فور جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں ایک ارب تیس کروڑ ڈالر سے زائد بولی موصول ہونے کا امکان تھا۔
تھری جی، دراصل تھرڈ جنریشن ٹیکنالوجی کا مخفف ہے۔ جس کی بدولت انٹرنیٹ کی رفتار دس گنا زیادہ ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ وڈیو کالنگ اور موبائل فون پر ٹیلی ویژن نشریات کی سہولت بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔ ڈاؤن لوڈنگ کی رفتار میں ٹوجی کی بہ نسبت کہیں زیادہ ہوتی ہے۔
یکم اکتوبر2001ء میں سب سے پہلے نیپن ٹیلی گراف اینڈ ٹیلی فون نامی کمپنی نے جاپان میں تھری جی ٹیکنالوجی کو تجارتی بنیادوں پر متعارف کروایا۔اسی سال دسمبر میں یورپی ممالک نے اس جدید ٹیکنالوجی کو اپنے صارفین کے سامنے پیش کردیا۔
جولائی 2002ء میں امریکہ اور جون 2003ء میں یہ تیز رفتار موبائل انٹر نیٹ سہولت آسٹریلیا پہنچ گئی، جس کے بعد چین، بھارت، شام، عراق، ترکی، کینیڈا اور بنگلہ دیش سمیت دنیا کے تقریباَ 130ممالک میں آج تھری جی ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جارہا ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد سیلولر صارفین 3Gسروسز سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔ جاپان میں81 فیصد، امریکہ میں 80 اور جنوبی کوریا میں 70 فیصد سے زائد موبائل فون کے صارفین تھری جی ٹیکنالوجی استعمال کررہے ہیں۔
ٹوجی کے مقابلے میں تھری جی نظام کے تحت ڈیٹا کی منتقلی کی رفتار میں اضافے کے بعد لوگ لائیو وڈیو کانفرنس کرسکیں گے، موبائل پر اپنی مرضی کے ٹی وی پروگرام دیکھے جاسکیں گے، تھری ڈی گیمز کھیل سکیں گے، میوزک اسٹریمنگ کی جاسکے گی، تیز رفتار انٹر نیٹ سرفنگ کرسکیں گے، لوکیشن بیسڈ سروسز مہیا کی جاسکیں گی، جی پی ایس یعنی گلوبل پوزیشننگ سسٹم کے ذریعے دنیا بھر کے موسم وغیرہ کے بارے میں فوری معلومات مل سکے گی، ٹیلی میڈیسن کے ذریعے دور دراز کے علاقوں میں طبی معلومات دی جاسکیں گی۔
پاکستان میں تھری جی کے ساتھ ساتھ فور جی کی سروسز بھی فراہم کی جارہی ہیں، فور جی کی انٹرنیٹ سپیڈ تھری جی سے بھی بیس گنا زیادہ اور تیز رفتار ہوگی۔ فور جی کی قیمت بھی تھری جی کے مقابلے میں کافی زیادہ ہوتی ہے۔