پاکستان

گیس کی چوری اور اخراج کا نقصان صارفین بھریں گے

گیس کمپنیز کی سفارش منظور ہوگئی تو یہ حکومت اور کمپنیز کایہ اعتراف ہوگا کہ وہ چوری اور اخراج پر قابو پانے کی اہل نہیں۔

اسلام آباد: ذرائع کے مطابق حکومت گیس کی چوری اور لیکیج کی وجہ سے ہونے والے گیس کے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے صارفین سے اس ضمن میں بھاری رقم وصول کرنے کی گیس کمپنیوں کو اجازت دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ وفاقی وزیرِپٹرولیم شاہد خاقان عباسی جلد ہی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور گیس کمپنیوں کے اعلٰی حکام کے ساتھ ایک اجلاس کی صدارت کریں گے، جس میں سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) اور سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کی آمدنی میں اضافے کو یقینی بنانے کے لیے وہ گیس کے بلوں کی حد میں اضافے (یو ایف جی) کے لیے سفارشات کو حتمی صورت دیں گے۔

اس فیصلے کو حکومت اور گیس ریگولیٹر کمپنیوں دونوں کی جانب سے ایک اعتراف کے طور پر دیکھا جارہا ہے، کہ وہ گیس کے نقصانات کو کنٹرول کرنے سے قاصر ہیں اور قانونی اختیار کے ذریعے اپنی کارکردگی کے معیار میں تبدیل کررہی ہیں۔ معیار میں اس طرح کی تبدیلی سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کی جانب سے بھی کی گئی تھی، جو ان کے لیے پریشانی کا سبب بن گئی تھی۔

یہ پہلا موقع ہے کہ گیس ریگولیٹر کمپنیوں نے معیارات طے کرنے کے لیے خود ہی حکومت سے مداخلت کی درخواست کی ہے، یہ ذمہ داری اوگرا کو نوّے کی دہائی میں اس کے قیام کے آغاز سے ہی تفویض کی گئی تھی۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک سرکاری آفیسر نے گیس کمپنیوں کی جانب سے یہ اس معاملے کی درخواست کی ہے کہ اب حکومت خود ہی اس حوالے سے ایک پالیسی فیصلہ لے۔

تقریباً ایک مہینے پہلے اوگرا نے درخواست کی تھی کہ امن و امان کے مسائل سے بُری طرح متاثرہ علاقوں میں گیس چوری سے ہونے والے نقصانات سے حکمت عملی کے لیے ہدایات جاری کرے۔

اوگرا کے ایک رکن عامر نعیم، جو چند ماہ قبل تک سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کے لیے کام کررہے تھے، انہوں نے پٹرولیم اور قدرتی وسائل کی وزارت کے سیکریٹری کو گیس کی حد کی حکمت عملی سے متعلق ہدایات جاری کرنے کے لیے ایک خط تحریر کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ لوڈ میں تخفیف کے لیے صنعتی صارفین سے گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی کی منتقلی جیسے معاملات، بڑے پیمانے پر گھریلو کنکشنوں میں توسیع، گیس کی قلت اور حکومت کی لوڈ مینجمنت پالیسی کی وجہ سے کمپنیوں کے گیس کے نقصانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

عامر نعیم نے کہا کہ گیس کی بڑی مقدار خریدنے والے صارفین میں چوری کا رجحان کم ہوتا ہے، اور گیس کی بھاری مقدار کی وجہ سے ان کی نگرانی بھی باآسانی کی جاسکتی ہے، لیکن خوردہ صارفین کی جانب سے گیس کی منتقل کیے جانے سے پچھلے دنوں میں گیس کی لیکیج اور چوری بڑھ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گیس کے بڑے صارفین سے خوردہ صارفین کی منتقلی گیس کمپنیوں کے اختیار میں نہیں ہے اور یہ بنیادی طور پر حکومتی پالیسیوں کا حصہ ہے۔

ایک اہلکار نے کہا کہ اوگرا نے حکومت پر یو ایف جی کے معیار میں تین فیصد اضافے پر زور دیا تھا، یہ امن اومان سے متاثرہ علاقوں میں گیس کے نقصانات کی مد میں تقریباً ایک اعشاریہ پانچ فیصدالاؤنس کے علاوہ ہے۔