پاکستان

چوہدری نثار سے ایم کیو ایم وفد کی ملاقات، تحفظات پیش کردیئے

دوسری جانب چوہدری نثار نے کہا کہ امن مذاکرات اور شدت پسندی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔

کراچی : متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے ایک وفد نے جمعرات کو وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی ہے اور کراچی آپریشن پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل ( ڈی جی ) میجر جنرل رضوان اختر بھی موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق ، ایم کیو ایم کے وفد میں حیدر عباس رضوی، خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر صغیر احمد، عادل صدیقی اور قمر نوید بھی موجود تھے ۔ انہوں نے چوہدری نثار کو ان کارکنان کی فہرست پیش کی جنہیں مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لیا تھا۔

ذرائع کے مطابق وفد نے اپنے کارکنوں کی لاشوں کی پرتشدد تصاویر بھی پیش کیں جنہیں مبینہ طور پر ایجنسیوں نے اُٹھایا تھا اور بعد میں وہ مردہ پائے گئے تھے۔

وزیرِ داخلہ نے ایم کیو ایم کے وفد کو یقین دلایا کہ کراچی میں جاری آپریشن کسی ایک سیاسی جماعت کیخلاف نہیں اور ان کے تحفظات جلد ہی دور کئے جائیں گے۔

گورنر ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ انہوں نےوزیرِ داخلہ تک اپنے تحفظات پہنچادئیے ہیں اور انہوں نے ان کےحل کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں جاری آپریشن ایم کیو ایم کیخلاف ہے جس میں اب تک ان کے گیارہ کارکن مارے جاچکے ہیں اور دیگر چالیس کارکن و ہمدرد لاپتہ ہیں۔

خالد مقبول نے کہا کہ اگر ان کے کارکنوں کیخلاف کسی قسم کے کوئی ثبوت ہیں تو ان کےبارے میں باقاعدہ مناسب انداز میں کارروائی کی جائے۔

' اگر کسی مجرم کی سیاسی وابستگی ہماری جماعت سے ہے تو پہلے گرفتاری وارنٹ جاری کئے جائیں اور پھر اسے گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے،' انہوں نے کہا۔

انہوں نےکہا کہ دنیا میں کوئی قانون نہیں جو امن و امان نافذ کرنے والے اداروں کو یہ اختیار دیتا ہے کہ ملزم کو تشدد کا نشانہ بناکر قتل کردیا جائے۔

ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ماورائے عدالت کارروائیوں کیخلاف ان کی جماعت احتجاج کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا آئینی حق ہیں کہ ماورائے عدالت قتل، لاپتہ پارٹی کارکن، اور زیرِ حراست تشدد اور قتل کیخلاف اس وقت تک احتجاج کریں جب تک یہ مسائل حل نہ ہوجائیں۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے چوہدری نثار سے کہا ہے کہ وہ قانون کے دائرے کے تحت ایکشن لیں اور انہوں نے ہمارے مطالبات پر عمل درآمد کا یقین دلایا ہے۔

اس کے علاوہ وزیرِ اعلیٰ سندھ، سید قائم علی شاہ اور ایڈیشنل انسپیکٹر جنرل ( آئی جی ) پولیس کراچی، شاہد حیات نے بھی چوہدری نثار سے ملاقات کی۔

اس سے قبل وزیرِ داخلہ نے کہا تھا کہ مذاکرات اور شدت پسندی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ بی بی سی اردو میں شائع خبر کے مطابق وزیرِ داخلہ نے طالبان کی جانب سے ملک میں ہونے والے دہشتگردی کے حالیہ واقعات پر کہا تھا کہ اس سے مذاکرات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

اس سے قبل کراچی ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ امن و امان کی بحالی ایک قومی معاملہ ہے۔

چوہدری نثار نے یہ بھی کہا تھا کہ امن مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان یہ بھی طے ہوا تھا کہ دونوں فریقین میڈیا پر بیان نہیں دیں گے جبکہ طالبان ترجمان ہر روز میڈیا کو بیان دے رہے ہیں۔