طالبان کے پندرہ نکات
پشاور: طالبان شوریٰ نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لئے ایک مسودے کی منظوری دی ہے جس میں پندرہ نکات پیش کئے گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ان نکات کو اپنے مذاکراتی نمائندوں کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔
ہفتے کو طالبان شوریٰ کے نائب امیر خالد حقانی کی سربراہی میں اس مسودے پر حتمی کام ہوا اور نکات تحریر کئے گئے۔
یاد رہے کہ پروفیسر ابراہیم اور مولانا یوسف شاہ طالبان شوریٰ سے ملاقات کرنے کے لئے وزیرستان میں موجود ہیں جبکہ ان نکات کو حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی مذاکراتی کمیٹی کو پیش کیئے جانے کا بھی امکان ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق طالبان کی طرف سے ابتدائی طور پر پیش کیے گئے پندرہ مطالبات ۔
پہلامطالبہ ڈرون حملے بند کیے جائیں۔
دوسرا مطالبہ ،پاکستان کی عدالتوں میں شرعی نظام نافذ کیا جائے۔
تیسرامطالبہ، سرکاری ونجی تعلیمی اداروں میں اسلامی نظام تعلیم کا نفاذ۔
چوتھا مطالبہ ،پاکستانی جیلوں میں ملکی وغیرملکی طالبان قیدیوں کی رہائی۔
پانچواں مطالبہ، ڈرون حملوں میں تباہ شدہ مکانات کی تعمیر اور نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔
چھٹا مطالبہ، قبائلی علاقوں کا کنٹرول مقامی فورسز کےحوالے کیا جائے۔
ساتواں مطالبہ، قبائلی علاقوں سے فوج کی واپسی اور چیک پوسٹ ختم کی جائیں۔
آٹھواں مطالبہ، تحریک طالبان کے خلاف تمام مقدمات ختم کیے جائیں۔
نواں مطالبہ ،دونوں جانب سے قیدی رہا کیے جائیں گے۔
دسواں مطالبہ ،امیر اورغریب کو یکساں حقوق فراہم کیے جائیں۔
گیارہواں مطالبہ،ڈرون حملوں میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ کو نوکریاں دی جائیں۔
بارہواں مطالبہ، ملک سے سودی نظام کا خاتمہ کیا جائے۔
تیرہواں مطالبہ، دہشتگردی میں امریکا کے ساتھ تعاون ختم کرنےکا اعلان کیا جائے۔
چودھواں مطالبہ، جمہوری نظام ختم کرکے اسلامی نظام نفاذ کیا جائے۔
پندرھواں مطالبہ: امریکہ سے ہر قسم کا تعاون ختم کیا جائے۔