دنیا

روانڈا میں تاریخی نسل کشی کا مقدمہ بیس سال بعد

سابق فوجی کیپٹن پر فرانس میں مقدمہ جاری ، نسل کشی میں تقریباً 800,000 افراد ہلاک کئے گئے تھے۔

پیرس: روانڈا کے سابق فوجی کیپٹن پر نسل کشی کے تحت 800,000 افراد کے قتل کے الزام میں منگل کے روز مقدمے کا آغاز ہوا ہے جو فرانس میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔

تاہم پاسکل سمبیکنگوا نے ان پر لگائے جانے والے الزامات کی تردید ہے۔ اس مقدمے کو فرانس میں گہری نظر سے دیکھا جارہا ہے کیونکہ 1994 میں روانڈا میں جاری 100 روزہ خونریز نسل کشی نے دنیا کو ہلادیا تھا اور اسے روکنے میں فرانس ناکام رہا تھا۔

54 سالہ پاسکل کو وھیل چیئر پر عدالت میں لایا گیا ۔ 1986 میں وہ کار حادثے میں زخمی ہونے کے بعد معذور ہوگئے تھے۔

بحرِ ہند میں واقع فرانس کے ایک جزیرے مایوٹے سے انہیں 2008 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پاسکل پر توتسی قبائل کی خواتین ، بچوں اور مرد کو منظم طور پر قتل کرنے، اس پر اکسانے اور اس میں ملوث ملیشیا کو اسلحہ فراہم کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

پاسکل سمبیکنگوا نے عدالت کے سامنے کہا کہ میں روانڈا فوج میں کیپٹن تھا اور اس کے بعد انٹیلی جنس سروسز کا حصہ بنا تھا۔

گرفتاری کے فوراً بعد فرانس نے پاسکل کو روانڈا منتقل کرنے سے انکار کردیا تھا اور روانڈا نسل کشی کا مقدمہ فرانسیسی قوانین کے تحت چلانے کا فیصلہ کیا ان میں نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کیخلاف جرائم شامل ہیں۔

یہ مقدمہ چھ سے آٹھ ہفتے تک جاری رہے گا، اس کی فلمبندی ہوگی اور مقدمے کی کارروائی ختم ہونے کے بعد فلم کی ریکارڈنگ دستیاب ہوں گی۔

روانڈا نے وزیرِ انصاف جانسٹن بسونجئے نے مقدمے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے۔

' ہم ہمیشہ حیران ہوکر سوچتے تھے کہ اس میں آخر بیس سال کا عرصہ کیوں لگا، یہ تاخیر سے ہوا لیکن ایک اچھی علامت ہے،' انہوں نے کہا۔

پاسکل یہ اعتراف کرتے ہیں کہ وہ ہوتو قبیلے سے تعلق رکھنے والے صدر ہووینال ہابایاریمانا کے قریبی ساتھی رہے ہیں ۔ واضح رہے کہ صدر کو 6 اپریل 1994 کو قتل کردیا گیا تھا اور اس کے بعد ملک میں اقلیتی قبیلے توتسی کا قتلِ عام شروع ہوگیا تھا لیکن پاسکل اس میں کسی بھی کردار سے انکار کرتے رہے ہیں۔

بعض ماہرین نے پاسکل کو ' قربانی کی گائے' قرار دیا ہے لیکن مقدمے میں سول انتظامیہ کی نمائیندگی کرنے والے ایک وکیل سائمن فورمین نے کہا ہے کہ ' اس سے ان کی ذمے داری ختم نہیں ہوتی اور انہوں نے اسے ' اس مشین کا پرزہ' قرار دیا ہے جسے دوسرے چلارہے تھے۔