پاکستان

ہنگو میں ڈورن حملہ۔ آٹھ افراد ہلاک

ضلع ہنگو کی تحصیل ٹل میں ایک مدرسے کو نشانہ بنایا گیا، جس سے پانچ افراد زخمی بھی ہوگئے۔

پشاور: پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو کی تحصیل ٹل میں آج جمعرات کی صبح ایک امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں کم سے کم آٹھ افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز ٹی وی پر نشر ہونے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ حملے میں ایک مدرسے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ اس ڈرون حملے سے ایک روز قبل ہی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے خارجہ امور اور قومی سلامتی سر تاج عزیز نے سینیٹ کی خارجہ امور سے متعلق قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ امریکا نے اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ مستقبل میں طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کے دوران قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے نہیں کیے جائیں گے۔

اس سے پہلے یکم نومبر کو ہونے والے ڈرون حملے میں طالبان سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد یہ پہلا امریکی ڈرون حملہ ہے۔

اس مہینے کے آغاز میں شمالی وزیرستان کے علاقے داندے درپاخیل میں امریکی ڈرون سے حکیم اللہ محسود کو اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا، جب وہ ایک اجلاس میں شریک تھے۔

حملے میں حکیم اللہ محسود کے پانچ ساتھی بھی ہلاک ہوئے، جن میں حکیم اللہ کا ڈرائیور اور ان کا محافظ بھی شامل تھے۔

ڈرون حملوں سے متعلق پاکستانی حکومت کا یہی مؤقف رہا ہے کہ یہ حملے اس کی خودمختاری اور سلامتی کی سخت خلاف ورزی ہیں۔

لیکن امریکی صدر بارک اوبامہ نواز شریف کے ساتھ ملاقات میں یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان ہمیں بتائے کس طریقے سے اس کی خودمختاری اور سلامتی کا احترام کیا جائے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں ہونے والے ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت نے حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات عمل کو بری طرح متاثر کیا ہے، جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا بھی یہی کہنا ہے کہ جب تک ڈرون حملے جاری رہیں گے مذاکرات عمل میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکتی۔

ڈرون حملوں کو بند کرنے کا مطالبہ خود وزیراعظم شریف نے اپنے حالیہ دورۂ امریکا کے دوران صدر بارک اوبامہ کے سامنے بھی رکھا، لیکن ان کی جانب سے اس اولین مسئلے پر کوئی واضح جواب نہ مل سکا۔